لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علیم خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ انکوائری میں تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے علیم خان کی نیب انکوائری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں پی ٹی آئی رہنما علیم خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے تین مرتبہ ویژن ڈویلپرز کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا اور تینوں ہی مرتبہ اسے بند کردیا گیا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق 3 مرتبہ بند کردہ انکوائری دوبارہ نہیں کهولی جا سکتی، تاہم نیب کو جب علیم خان کے خلاف کچھ نہیں ملا تو چوتهی مرتبہ انکوائری کهول لی۔

مزید پڑھیں: میں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کردیے ہیں، علیم خان

علیم خان کے وکیل نے کہا کہ عدالتِ عالیہ بھی بند انکوائری کھولنے کے خلاف حکم امتناع جاری کر چکی ہے۔

نیب کے وکیل نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیم خان ابھی تک ایک مرتبہ بهی انکوائری میں پیش نہیں ہوئے۔

علیم خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے علیم خان کی طلبی کے نوٹسز معطل کر رکهے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے علیم خان کو نیب حکام سے تعاون کرنے کی ہدایت کی جبکہ نیب حکام کو پی ٹی آئی رہنما کو ہراساں کرنے اور ان کی تضحیک کرنے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: آف شور کمپنی: علیم خان کے وکیل اور چیف فنانسنگ افسر نیب میں پیش

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے علیم خان کی طلبی کے خلاف حکم امتناع خارج کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ نیب نے پاناما پیپرز میں انکشافات کے بعد علیم خان کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔

30 جنوری کو تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے لاہور میں نیب آفس میں پیشی کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کردیے۔

نیب حکام نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر اور اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فنانشل اینڈ مانیٹرنگ یونٹ سے تحریک انصاف کے رہنما کے ٹیکس ریٹرنس، ترسیلات زر اور بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں