وزیر مملکت برائے پورٹ اینڈ شپنگ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری جعفر اقبال کا کہنا ہے کہ چیئرمین شپ صادق سنجرانی کیلئے ایک امتحان ہوگی جبکہ انہیں چیئرمین بنانے کا فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے خود کیا ہے یا اس سے کروایا گیا ہے اس بات کا تعین وقت کرے گا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ’اگر سینیٹ کے چیئرمین شپ کے لیے کسی سیاسی جماعت کا رہنما کھڑا ہوتا اور اس کے پیچھے لوگ اکٹھے ہوتے تو بات سمجھ آتی کہ یہ سیاسی جماعت ہے اور یہ ان کا وفاق کی سطح پر منشور ہے اور چاروں صوبوں میں یہ ان کی طاقت ہے اور پھر وہ جماعت جیت جاتی تو اسے تسلیم کرلیا جاتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بہرحال اب دیکھا جائے گا کہ صادق سنجرانی کو جنہیں چیئرمین سینیٹ بنایا گیا ہے انہیں سیاست کا تجربہ کتنا ہے، پاکستان بھر میں ان کی جماعت کی طاقت کتنی ہیں اور اس سب سے بڑھ کر جس سینیٹ میں وہ بیٹھے ہیں وہاں ان کے سینیٹرز کی کل تعداد کتنی ہے۔‘

مزید پڑھیں: صادق سنجرانی چیئرمین، سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ چیئرمین شپ صادق سنجرانی کے لیے ایک امتحان ہوگی، میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بننے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں اور اہل بلوچستان کو اس بات کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ’جب کوئی بھی فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے فیور میں نہیں ہوتا تو یہ اسے سازش کا نام دیتے ہیں جبکہ آج اگر (ن) لیگ الیکشن جیت جاتی، جس کے لیے یہ لوگ پرامید بھی تھے اور ان کے امیدوار کو 7 سے 8 ووٹ زیادہ پڑ جاتے تو یہ لوگ یہی کہتے نظر آتے کہ ہم نے ان سب حالات کے باوجود یہ کامیابی حاصل کی ہے اور پھر یہ سارا مرحلہ بلکل جائز قرار دے دیا جاتا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایک بات تو واضح ہے کہ ہمارا پچھلے 4 سے 5 سال کرپشن کے خلاف جو ایجنڈا رہا ہے اور کرپشن کے خلاف جو جہاد پی ٹی آئی نے شروع کیا ہوا ہے اس کی وجہ سے ہمارے پاس بہت ہی معمولی گنجائش رہ جاتی ہے کہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ مل کر اتحاد قائم کیا جاسکے، خاص طور پر پاکستان کی دو اہم جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تو ہرگز نہیں۔‘

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ 'ہمارا مقصد یہ تھا کہ چونکہ ہمارے 13 سینیٹرز تھے جس کی بنا پر ہم اپنے امیدوار کے لیے گفت و شنید کرتے تو اس کا فائدہ مسلم لیگ (ن) کو ہوجاتا، اس لیے ہم نے یہی بہتر سمجھا کہ بلوچستان کی محرومیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا حصہ 13 سینیٹرز کی شکل میں بلوچستان کی بہتری کے لیے ڈالیں جس میں ہم کامیاب ہوئے۔‘

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا سیاسی سفر

واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی سینیٹ کے نئے چیئرمین جبکہ سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوگئے۔

سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے لیے 103 اراکین سینیٹ نے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جس میں تمام کو درست قرار دیا گیا اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا۔

پریزائیڈنگ افسر یعقوب ناصر کے مطابق محمد صادق سنجرانی نے انتخاب میں 57 ووٹ حاصل کیے، جبکہ حکومتی اتحاد کے امیدوار راجہ ظفر الحق 46 ووٹ حاصل کر پائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں