لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو عدلیہ مخالف تقاریر کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے 15 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست پر سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف اور مریم نواز عوام کو عدلیہ کے خلاف اکسانے سے باز نہیں آرہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مریم نواز کی جانب سے جلسے، جلوسوں اور سوشل میڈیا پر عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ نواز شریف نے عدلیہ کے خلاف بغاوت کا اعلان کر کے عوام کو اکسایا ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف،مریم نواز توہین عدالت کیس: عدالت کا پیمرا سے ریکارڈ طلب

انہوں نے بتایا کہ ان رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر کا ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا ہے جبکہ ان تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے کے لیے پیمرا کچھ نہیں کررہا۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز سمیت دیگر سیاست دانوں کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی عائد کی جائے اور پیمرا کو بھی فریق بنایا جائے۔

جس پر عدالت نے سیکریٹری پیمرا کو بھی مرکزی کیس میں فریق بنانے کی اجازت دیتے ہوئے 15 مارچ تک فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ 29 جنوری 2018 کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کی متفرق درخواست دائر کردی گئیں تھیں۔

مذکورہ درخواستیں خاتون شہری آمنہ ملک کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں جن میں وفاقی حکومت اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما مسلسل اعلیٰ عدلیہ کی توہین کر رہے ہیں۔

شہری نے اپنی درخواست میں 27 جنوری کو جڑانوالہ میں ہونے والے جلسہ عام کا حوالہ دیا، جس میں بتایا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اعلیٰ عدلیہ کی توہین کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے میری خدمت کا درست صلہ نہیں دیا گیا، نواز شریف

انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی معتدد مرتبہ عدالتوں کے خلاف بیان بازی کر چکی ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ پیمرا بھی عدلیہ مخالف تقاریر اور بیانات نشر نہ کرنے کے حوالے سے ناکام ہو چکا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے خلاف بیان بازی کرنے پر نواز شریف، مریم نواز، طلال چوہدری اور رانا ثناءاللہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کرے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پیمرا کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ میں شہری آمنہ ملک کی نواز شریف، مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماؤں کے خلاف درخواست پر پیمرا سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں