پیر کو آرام کے دن کے بعد شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں آج سے اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز کے درمیان میچ سے پاکستان سپر لیگ کے پراسرار پلے آف مرحلے تک رسائی کی دوڑ کا آغاز ہو رہا ہے۔

اتار چڑھاؤ سے بھرپور مقابلوں کے پوائنٹس ٹیبل پر ہر میچ کے بعد تواتر کے ساتھ تبدیلی نے ایونٹ کو مزید سنسنی خیز اور دلچسپ بنا دیا اور اب چھ میں سے پانچ فرنچائزوں کے درمیان پلے آف مرحلے تک پہنچنے کی جنگ شروع ہو گی۔

مسلسل تین شکستوں کے بعد ملتان کی ٹیم اب اس مقام پر آ کر کھڑی ہو گئی ہے کہ اسے ناصرف اپنے آخری میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف فتح درکار ہو گی بلکہ ایونٹ میں پہلی مرتبہ جلوہ افروز ہونے والی فرنچائز کو دیگر ٹیموں کے نتائج بھی اپنے حق میں آنے کی دعا کرنا ہو گی۔

اگر ملتان اسلام آباد کو شکست دے کر 25 فروری کو ہونے والی شکست کا بدلہ لینے میں کامیاب رہتا ہے تو وہ 11پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر پہنچ جائے گا۔ لیکن اس کے باوجود ان کی صف اول ٹیم کی حیثیت سے پلے آف میں رسائی مکمل طور پر یقینی نہیں ہو گی کیونکہ اس وقت پہلے نمبر پر موجود کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ان سے بہتر پوزیشن میں موجود ہیں اور بدھ کو ہونے والے میچ میں لاہور قلندرز کو شکست دے کر انہیں اس منصب سے باآسانی محروم کر سکتے ہیں۔

ادھر دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی کو ایونٹ سے اخراج سے بچنے کا چیلنج درپیش ہے اور اگر پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر موجود ٹیم اپنے بقیہ دونوں میچ جیتنے میں ناکام رہتی ہے تو ان کا ایونٹ سے اخراج یقینی ہو جائے گا جہاں دبئی میں کھیلے گئے میچز میں انہیں لگاتار دو شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔

پشاور زلمی نے اب تک صرف چھ پوائنٹس حاصل کیے ہیں اور اگر وہ کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کے خلاف شیڈول اپنے بقیہ میچز جیتنے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں مزید خفت کا منہ دیکھنا پڑ سکتا ہے اور شاید ٹورنامنٹ کے راؤنڈ میچز کے اختتام پر انہیں پوائنٹس ٹیبل پر سب سے آخری نمبر پر رہنا پڑ سکتا ہے۔

لگاتار چھ شکستوں کے بعد لاہور قلندرز ایونٹ کے تیسرے ایڈیشن کے پلے آف کی دوڑ سے بھی باہر ہو گئے ہیں لیکن انہوں نے دوسروں کیلئے مشکلات پیدا کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جیسا کہ انہوں نے اتوار کی رات کراچی کنگز کو شکست دے کر کیا اور جمعے کو وہ موجودہ چیمپیئن پشاور زلمی کے خلاف میچ میں یہی کارکردگی دہرا سکتے ہیں۔

پلے آف میں جگہ بنانے کے باوجود کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو مطمئن ہو کر بیٹھنے کی ضرورت نہیں اور ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ڈان سے گفتگو میں اس بات کا ادراک کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہرگز کسی بھی میچ کو آسان نہیں لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بہترین تو یہی ہو گا کہ ہم لاہور قلندرز کے خلاف اپنا میچ جیتیں کیونکہ دبئی میں لگاتار تین میچوں میں فتوحات سے ہمیں خوداعتمادی ملی ہے۔ جب ہم نے تیسرے مرحلے کے پہلے میچ میں ملتان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دی تھی تو اس سے ٹیم میں دوستانہ ماحول اور زیادہ بہتر ہو گیا۔

تینوں فارمیٹس میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے سرفراز نے کہا کہ اس سے ہمیں کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے خلاف اگلے دونوں میچز باآسانی جیتنے کا اعتماد ملا۔ ہم ان تینوں سے اپنے ابتدائی میچز ہارے تھے اور جب ٹیم اس طرح فتح حاصل کرتی ہے جس طرح ہم نے کی تو اس سے ٹیم کے حوصلے بلند ہو جاتے ہیں۔ ہم ہر میچ کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں کیونکہ ایک برا دن ہمارے لیے بہت بھاری ثابت ہو سکتا ہے۔

ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں رنر اپ کی حیثیت سے ٹورنامنٹ کا اختتام کرنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا انگلش بلے باز جیسن رائے کے آنے سے حوصلہ مزید بلند ہو گا جو 162 ٹی20 میچوں میں 144.80 کا اسٹرائیک ریٹ رکھتے ہیں۔

انگلینڈ کی نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں 3-2 سے فتح کے بعد جیسن رائے پیر کو دبئی پہنچے ہیں۔

تاہم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیلئے بری خبر یہ ہے کہ انہیں رواں ایڈیشن میں افغان اسپنر راشد خان کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی کیونکہ زمبابوے میں ہونے والے ورلڈ کپ کوالیفائر میں افغانستان کی ٹیم پر سکس رحلے میں پہنچ سکی ہے اور وہ قومی ذمے داری کی وجہ سے پی ایس ایل نہیں کھیل سکیں گے۔

اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر پہنچنے کیلئے بقیہ چاروں حریفوں کے مقابلے میں سب سے مضبوط پوزیشن افتتاحی ایڈیشن کی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کی ہے کیونکہ انہیں آئندہ چار دن میں تین میچز کھیلنے ہیں اور پانچ فتوحات کے ساتھ ان کے پہلے ہی دس پوائنٹس ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں