پاکستانی سفارتی عملے کو نئی دہلی میں ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھرپور احتجاج کیا گیا۔

دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈی جی سارک اینڈ جنوبی ایشیا اور ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو اپنے دفتر میں طلب کیا اور سفارتی عملے اور ان کے بچوں کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید احتجاج کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتی اہلکاروں کے ساتھ ایسا سلوک بھارتی حکومت کی ناکامی ہے اور ویانا کنونشن کے تحت پاکستانی سفارت کاروں اور سفارتی عملے کا تحفظ بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے پاکستانی سفارتی اہلکاروں کو ہراساں اور خوفزدہ کیا جا رہا ہے اور ہراساں کرنے کا صرف ایک واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ ایک منصوبے کے تحت مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔

دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی سرکاری ایجنسیاں سفارتی اہلکاروں کے بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

پاکستانی سفارتی عملے کے اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ7 اور 8 مارچ کو سفارتی اہلکاروں کے بچوں کی گاڑیوں کو روکا گیا اور اسکول جاتے بچوں کی ویڈیو بنائی گئی اور انھیں ہراساں کیا گیا۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ معاملہ بھارتی سیکرٹری خارجہ کے علم میں لایا گیا ہے لیکن باوجود معاملے پر کارروائی کرنے کے بجائے سفارتی عملے کے رہائشی علاقے کی گیس بند کر دی گئی۔

انھوں نے کہا کہ بعد ازاں نیول ایڈوائزر کا پیچھا کیا گیا اور 9 مارچ کو پولیٹیکل قونصلر کو ٹیکسی کار سے اتار کر ہراساں کیا گیا اور ویڈیو بھی بنائی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ آج بھی سفارتی اہلکاروں کے بچوں کو ہراساں کیا گیا اور گاڑی کو 40 منٹ تک روکے رکھا گیا اور گزشتہ واقعے کی طرح بچوں کو ہراساں کر کے ان کی ویڈیوز بنائی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ڈرائیورز کو حبس بےجا میں رکھا گیا اور ڈرائیورز سے فون بھی لیا گیا تاکہ وہ کسی سے رابطہ نہ کر سکیں۔

دفتر خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 12 مارچ کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے ٹیکنیشن کو دھمکایا گیا اور انھیں کام سے روکا گیا اور اسی روز شام کے وقت ہمارے فرسٹ سیکریٹری کا دفتر سے رہائش کی جانب واپسی کے دوران خطرناک طریقے سے پیچھا کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں