اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین برائے بھارت اور پاکستان (یو این ایم او جی آئی پی) کے تین اہلکاروں کے لائن آف کنٹرول کے دورے کے دوران ان کو صورت حال سے آگاہ کرنے والے دو مقامی افراد کو بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کرتے ہوئے زخمی کردیا تاہم اقوام متحدہ کے اہلکار محفوظ رہے۔

عباس پور کے پولیس حکام نے ڈان کو ٹیلی فون پر بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ ضلع پونچ کے عباس پور سیکٹر میں پیش آیا جہاں اقوام متحدہ کے مبصرین اقوام متحدہ کے لگی دو گاڑیوں پر وہاں پہنچے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین پولاس گاؤں میں مقامی افراد سے بات چیت کر رہے تھے کہ وہاں سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر لائن آف کنٹرول کے دوسرے جانب موجود بھارتی فوجیوں نے ان پر فائرنگ کردی۔

فائرنگ کے نتیجے میں پولاس گاؤں کے سردار صغیر اور اس کے نواحی تاروتی گاؤں کے محمد اعظم قریشی شدید زخمی ہوگئے۔

علاقے میں سول سوسائٹی کے سرگرم رکن چوہدری ثاقب مشتاق کا کہنا تھا کہ یہ نشانہ لے کر دائرنگ کا ایک اور واقعہ ہے جو بھارت کی جانب سے علیحدہ کرنے والی سرحد کو متنازع بنانے کی نشانی ہے۔

پولیس حکام قاضی ارسلان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین نے بڑی مشکل سے اپنی جانیں بچائیں جس کے بعد وہ عباس پور میں زخمیوں کی عیادت کرنے بھی گئے تھے۔

عباس پور میں واقعے کی خبر پھیلتے ہی عوام سڑکوٹ پر نکل آئی اور احتجاج کیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مبصرین ان کی موجودگی میں بھارت کی جانب سے غیر متوقع فائرنگ کے واقعے پر سکتے کی حالت میں تھے۔

انہوں نے مصرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لائن آف کنٹرول کے اس سیکٹر کے دورے کے حوالے سے بھارتی حکام کو آگاہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ زخمی افراد کو راولہ کوٹ میں واقع شیخ خلیفہ بن زید النہیان ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے مبصرین بھی پونچ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر کی طرف اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے روانہ ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا واقعے پر اب تک بیان جاری نہیں ہوا ہے۔

سول سوسائٹی کے سرگم رکن مشتاق کا کہنا تھا کہ واقعہ اقوام متحدہ کی آنکھیں کھولے گا کیونکہ آج انہوں نے خود دیکھ لیا کہ کس طرح بھارت فوج شہریوں کو بغیر کسی وجہ کے نشانہ بنا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین برائے بھارت و پاکستان کا مشن

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق غیر مسلح فوجی مبصرین کی پہلی ٹیم نے جنوری 1949 کو جنگ بندی پر نظر رکھنے کے لیے جموں و کشمیر کا دورہ کیا تھا۔

1971 میں نظر ثانی شدہ قوائد و ضوابط کی وجہ سے اقوام متحدہ کے فوجی مبصردی علاقے میں رہ کر جنگ بندی معاہدے پر سخت نظر رکھنے کے لیے موجود تھے جس کی بارے میں سیکریٹری جنرل کو اطلاع دیتے تھے۔

لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر نظر رکھنے کی بھارت کی جانب سے کئی دفعہ مخالفت کی گئی ہے۔

نئی دہلی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے شملہ معاہدہ 1972 جس میں دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر رضامندی اظہار کی تھی کے بعد اقوام متحدہ کا کردار بہت کم رہ گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بارہا تیسری قوت کی مداخلت کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں بھی اقوام متحدہ کے مبصرین بھمبر ڈسٹرکٹ میں بھارتی فوج کی جانب سے ان کی گاڑی پر مبینہ فائرنگ سے بال بال بچے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں