اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پر توہینِ عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے فردِ جرم عائد کردی۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے طلال چوہدی کے خلاف توہینِ عدالت ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت میں درخواست جمع کروائی جس میں استدعا کی گئی کہ ان کے الفاظ خواجہ سعد رفیق اور نواز شریف جیسے ہی الفاظ ہیں، لہٰذا فردِ جرم کو سعد رفیق اور نواز شریف کے خلاف توہینِ عدالت کا فیصلہ آنے تک مؤخر کیا جائے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ماضی میں جس طرح پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہر القادری کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاف کیا گیا اسی طرح طلال چوہدری کے ساتھ بھی نرمی دکھاتے ہوئے فاضل عدالت انہیں معاف کردے۔

طلال چوہدری کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو بیانات ان کے موکل کی جانب سے دیئے گئے وہ توہینِ عدالت کے زمرے میں نہیں آتے، انہیں بدنیتی تو کہا جاسکتا ہے لیکن توہینِ عدالت نہیں کہا جاسکتا۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ماضی میں عدالت نے توہینِ عدالت کا چارج لگانے کے بعد بھی عدالت الزامات واپس لے لیتی ہے، تاہم طلال چوہدری کے معاملے میں نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق کے فیصلے جائزہ بھی لیا جائے گا۔

بعدِ ازاں عدالت نے طلال چوہدری پر توہینِ عدالت کیس میں فردِ جرم عائد کردی اور انہیں تحریری طور پر ان پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں آگاہ کیا۔

خیال رہے کہ رواں برس یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 6 فروری 2018 کو طلال چوہدری کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتے میں وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی مہلت دی تھی۔

طلال چوہدری نے 24 فروری کو سپریم کورٹ میں توہینِ عدالت کیس میں اپنا عبوری جواب جمع کرایا تھا۔

سپریم کورٹ نے 26 فروری کو وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سے متعلق توہینِ عدالت ازخود نوٹس کیس میں وکیل کی عدم پیشی پر سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بیانات سے متعلق سی ڈی طلال چوہدری کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

14 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران طلال چوہدری پر فردِ جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔

یاد رہے کہ طلال چوہدری نے رواں سال 27 جنوری کو مسلم لیگ (ن) کے جڑانوالہ میں جلسے کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوا ہوتا تھا، آج ہماری عدالت جو ایک اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے'۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میاں صاحب انہیں باہر پھینک دو، انہیں عدالت سے باہر پھینک دو، یہ انصاف نہیں دیں گے بلکہ اپنی ناانصافی جاری رکھیں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں