سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے نامزد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ انھیں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ اپوزیشن کے 33 سینیٹرز نے میری حمایت کا اعلان کر دیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بھی بات چیت کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔

حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن)کی طرح مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتے۔

انھوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی والے ہمارے ساتھ بیٹھنا چاہیں تو ہم خوش آمدید کہیں گے کیونکہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی مل کر بیٹھیں گے تو کارکردگی بہتر ہوگی۔

مزید پڑھیں:بلاول بھٹو زرداری نے شیری رحمٰن کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نامزد کردیا

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی اکثریت کے حوالے سے دستاویزات دستخط کروانے کے بعد جمع کرا دی ہیں۔

سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ کا طعنہ دینے والے اصغر خان کیس بھول گئے ہیں اور مسلم لیگ (ن) جس طرح پیپلزپارٹی کی حکومتیں گراتی رہی سب کو معلوم ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے کام کرنے پر مسلم لیگ (ن) کو کیوں تکلیف ہوتی ہے، ہمیں ایوان چلانے آتے ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کو نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ اہلیت چیلنج

متوقع اپوزیشن لیڈر سینیٹ کا کہنا تھا کہ نواز شریف صرف 4 بار ایوان میں آئے تھے اور اس وقت احتساب سے بھاگتے پھر رہے ہیں پھر اب مسلم لیگ (ن) کو ایوان کی کیوں فکر لگی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے وزراء اعظم روزانہ ایوان میں آتے تھے اور ہم دونوں ایوانوں میں موجود ہوتے تھے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ سینیٹ کے چیئرمین کے لیے صادق سنجرانی کے انتخاب کے بعد ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کے لیے پی پی پی اور پی ٹی آئی میں اختلافات سامنے آئے تھے جہاں دونوں جماعتوں نے اپنے اپنے امیدواروں کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں