اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں صادق سنجرانی کے خلاف درخواست دائر کردی گئی، جس میں ان کی بطور چیئرمین سینیٹ اہلیت کو چیلنج کردیا گیا۔

درخواست گزار محمد اقبال کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن اور وفاق کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب دوبارہ کرایا جائے۔

مزید پڑھیں: صادق سنجرانی چیئرمین، سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب

تحریری طور پر جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدر مملکت کی عدم موجودگی میں صادق سنجرانی قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں رکھتے کیونکہ ان کی عمر آئین میں صدر بننے کی عمر سے کم ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صادق سنجرانی کی عمر اس وقت 40 سال کے قریب ہے جبکہ آئین میں صدر بننے کے لیے کم از کم عمر 45 سال ہے، لہٰذا ان کے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالنے سے آئینی بحران پیدا ہوگا۔

خیال رہے کہ آئین کے مطابق صدر مملکت کی عدم موجودگی میں چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا سیاسی سفر

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں استدعا کی گئی کہ صادق سنجرانی کو قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں نبھانے سے روکا جائے اور آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت چیئرمین سینیٹ کا انتخاب دوبارہ کرایا جائے۔

واضح رہے کہ 12 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار صادق سنجرانی کامیاب ہوئے تھے اور انہیں 57 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا ظفر الحق کو 46 ووٹ ملے تھے۔

تاہم صادق سنجرانی کے بطور چیئرمین انتخاب کے بعد ان کی عمر کو لے کر ایک نئی آئینی بحث کا آغاز ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Princess Mar 15, 2018 05:55pm
آئین میں صدر کی عمر درج ہے لیکن قائم مقام صدر کی عمر کا ذکر نہیں ہے اور نہ ہی کہیں لکھا ہے کہ 45 سال سے کم عمر قائم مقام صدر نہیں بن سکتا۔ اگر ایسا ہوتا تو تصحیح کی ضرورت آئن میں سینیٹ چیرمین کی عمر کی ہوتی ۔ جبکہ آئیں میں 40 سال کے سینیٹ چیرمین پر کوئی قدغن نہیں۔ قائم مقام صدر ، صدر کے وہ اختیارات اور حثیت نہیں رکھتا جو صدر کو حاصل ہے۔ لفظ قائم مقام خود بتا رہا ہے کہ وہ صدر نہیں ہے۔ یہ تو درخواست گزار براہِ راست آئین پر ہی سوال اٹھا رہا ہے۔ عدالت کا وقت ضایع کرنے والی بات ہے۔
king Mar 15, 2018 06:16pm
@Princess ضروری نہیں ہے کہ آئين میں ہر چیز کی صراحت کی گئی ہو، کسی بھی عہدے کی اہلیت کے لیے م مماثل عہدے کی مثال دی جاسکتی ہے۔ اور درخواست گزار نے ایسا ہی کیا ہے۔ البتہ یہ سپریم کورٹ کیا فیصلہ دیتی ہے یہ دیکھنا ہوگا۔ ہوسکتا کہ وہ آپ کے خیال سے اتفاق کرتے ہوئے اسے وقت کا زیاں قرار دے کر خارج کردے۔