سڈنی شیلڈن نے کہا تھا کہ لوگوں میں آج بھی موت سے زیادہ خوف اِس بات کا ہے کہ وہ مجمع میں بات کیسے کریں گے؟ جب ایک شخص کو ڈائس یا اسٹیج پر کھڑے ہوکر سامنے موجود لوگوں کے ایک جمِ غفیر سے خطاب کرنا ہو تو بھلے ہی وہ کمال فنِ خطابت رکھتا ہو مگر اس کے باوجود ایک لمحے کو اس کے ماتھے پر بھی پسینہ آتا ہے، ایک لمحے کے لیے اس کی بھی گرفت مائیک پر کمزور پڑجاتی ہے۔

یقیناً پبلک اسپیکنگ کا خوف معمولی نہیں، مگر کچھ باتوں پر عمل کرکے آپ نہ صرف اس خوف پر قابو پاسکتے ہیں بلکہ اس حوالے سے اپنی صلاحیت کو بہتر بھی کرسکتے ہیں۔

پبلک اسپیکنگ دورِ حاضر کا ابھرتا ہوا پیشہ ہے، گو کہ یہ پیشہ ترقی یافتہ ممالک سے ہوتا ہوا کافی دیر سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں آیا ہے، البتہ بہت تیزی کے ساتھ نوجوان اس پیشے کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسان اچھا محسوس کرتا ہے کہ وہ کوئی بات کہے اور لوگ اس کو سُنیں اور اہمیت دیں۔ لوگ آپ کو سنتے ہیں، آپ کی بات سمجھتے ہیں، اور پھر پروگرام کے بعد بھی آپ سے رابطہ کرنے اور آپ سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایک پبلک اسپیکر کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں ہوتا۔

پبلک اسپیکنگ کیا ہے؟

اپنی بات کو چند لوگوں تک پہنچانا پبلک اسپیکنگ کہلاتا ہے۔ اگر آپ کے پاس ایک ایسا موضوع ہے جس پر آپ کی گرفت ہے اور آپ میں وہ صلاحیت ہے کہ آپ اس کو ایک مجمع میں نہ صرف بیان کرسکیں بلکہ لوگوں کے سوالات کے جواب بھی پُراعتماد طریقے سے دے سکیں تو آپ پبلک اسپیکنگ کرسکتے ہیں۔

پبلک اسپیکنگ کہاں کام آسکتی ہے؟

ہم جس پروفیشنل ماحول میں رہتے ہیں وہاں کسی نہ کسی لیول پر آپ کو پبلک اسپیکنگ سے واسطہ پڑسکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ ایک پبلک اسپیکر ہی ہوں بلکہ اگر آپ کسی بھی پیشے میں کام کر رہے ہوں جیسے کہ سیلز مین، اکاؤنٹنٹ، ڈاکٹر، انجینیئر یا کچھ اور، کم و بیش تمام پروفیشنل ماحول میں ماہانہ میٹنگ ایک اہم جزو ہے۔

لہٰذا جب آپ کو ماہانہ میٹنگ میں اپنی کارکردگی بیان کرنے کے لیے بولنا پڑے تو ہوسکتا ہے کہ اس فن سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے آپ کی پورے ماہ کی محنت زیرو ہوجائے۔ دوسری جانب کوئی اور جوکہ اس فن کا کھلاڑی ہو اور جو پبلک اسپیکنگ کے فن پر عبور رکھتا ہو، تو وہ اپنی چھوٹی سی بھی کامیابی کو سب کے سامنے بہت نمایاں کرکے پیش کرسکتا ہے۔

پڑھیے: کامیاب زندگی گزارنے کے لیے پُراعتماد ہونا لازمی ہے

اگر آپ ایک ٹیچر ہیں تو پبلک اسپیکنگ میں مہارت آپ کو ایک اچھا ٹیچر بناسکتی ہے، اگر آپ ایک سیلز مین ہیں تو آپ کی پبلک اسپیکنگ کی مہارت آپ کو ایک اچھا اور کامیاب سیلز مین بناسکتی ہے، اگر آپ ایک ڈاکٹر ہیں تو ماہانہ میٹنگ میں آپ پبلک اسپیکنگ کے ذریعے اپنی کارکردگی کو نمایاں کرسکتے ہیں، یہاں تک کہ اگر آپ ایک اکاؤنٹنٹ ہیں تب بھی آپ کو کسی موقع پر پبلک اسپیکنگ کی ضرورت پڑسکتی ہے، لہٰذا اس فن میں مہارت حاصل کرنا ضروری ہے۔

پبلک اسپیکنگ میں کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

اِس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اُس مواد پر مکمل عبور ہو جو آپ نے لوگوں کے سامنے بیان کرنا ہے، اور اِس حوالے سے یہ لازم ہے کہ جو بات آپ نے لوگوں کے سامنے کرنی ہو اُس حوالے سے بھرپور مشق کی جائے۔ ہم اس لیے نہیں بول پاتے یا کنفیوژ ہوجاتے ہیں کیوں کہ یا تو ہماری تیاری پوری نہیں ہوتی یا پھر ہماری مشق صحیح نہیں ہوتی۔

لہٰذا پبلک اسپیکنگ کا پہلا اور سب سے اہم اصول ہے کہ آپ کی تیاری مکمل ہو، آپ کے پاس وہ مواد موجود ہو جو کہ آپ کو سیشن کے دوران بولنا ہے، آپ کی اس موضوع پر اس قدر گرفت ہونی چاہیے تاکہ دورانِ سیشن پوچھے گئے سوالات کے آپ تسلی بخش جواب دے سکیں۔

جہاں آپ کو پبلک اسپیکنگ کرنی ہے اس اسٹیج، اس کلاس، اس ماحول سے تعلق پیدا کریں، ہوسکے تو اس جگہ پر کچھ وقت گزاریں، اسٹیج پر بات کرنی ہو تو اس جگہ پر جانے کی اجازت طلب کریں اور اس جگہ سے واقفیت اختیار کریں۔

اپنی باڈی لینگوئج پر دھیان دیں

پبلک اسپیکنگ کے دوران آپ کی باڈی لینگوئج ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، لوگ نہ صرف آپ کو سننے آتے ہیں بلکہ دیکھنے بھی آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسٹیج پرفارمنس کے دوران اداکاروں کو باڈی لینگوئج کی خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔ جب لوگ دیکھتے ہیں کہ جوش و خروش سے بولنے والے کی اپنی جسمانی زبان بہت ادھوری ہے اور وہ اس کے الفاظ کا ساتھ نہیں دے رہی تو اس بات کو محسوس کرکے آہستہ آہستہ ان کی دلچسپی ختم ہوتی چلی جاتی ہے۔

پڑھیے: منفی خیالات کو چھوڑ کر پُراعتماد شخصیت کے مالک کیسے بنیں؟

اگر آپ کے الفاظ اور آپ کی جسمانی زبان ساتھ ساتھ ہوں تو پھر لوگ بھی اس سے محظوظ ہوتے ہیں اور تمام سیشن ان کی دلچسپی آپ کے ساتھ رہتی ہے، ان کے کان آپ کی آواز پر اور ان کی آنکھیں آپ کی حرکات و سکنات پر نظر رکھے ہوئے ہوتی ہیں۔

آپ کی آواز آپ کی پبلک اسپیکنگ میں ایک جادو بھی پیدا کرسکتی ہے اور اس کو بے اثر بھی بناسکتی ہے۔ اپنی آواز پر گرفت رکھیں، آپ کی آواز اس قدر اونچی ہو کہ تمام افراد اس کو سن سکیں، اگر آپ ایک ہال میں بات کر رہے ہوں تو آخری سیٹ تک آپ کی آواز جانی چاہیے۔ اس بات کو کنفرم کرنے کے لیے آپ آخری نشست پر بیٹھے فرد سے دریافت بھی کرسکتے ہیں۔ اگر ہال بہت بڑا ہے تو مائیک کا سہارا لیں۔

مائیک پر بات کرنا بھی ایک فن ہے، یہ فن بھی پریکٹس کا تقاضا کرتا ہے۔ بعض افراد اپنی آواز اور لاؤڈ اسپیکر پر اس کے نشر ہونے کے درمیان تال میل پیدا کرنا نہیں سمجھ پاتے اور کنفیوژ ہوجاتے ہیں۔ بعض دفعہ لاؤڈ اسپیکر پر ایکو یعنی کہ آواز میں گونج بنائی جاتی ہے جس کو مقرر استعمال کرسکتا ہے، مگر یہی ایکو بعض دفعہ بولنے والے کو پریشان بھی کردیتا ہے۔ لہٰذا اس کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کو مائیک کا سسٹم پریشان کررہا ہے اور بغیر مائیک کے بھی کام چل سکتا ہے تو براہِ راست گفتگو کو ترجیح دی جائے۔

نظریں ملانا

جن افراد سے آپ کا خطاب ہو ان سے نظریں ملا کر بات کریں، ان کی آنکھوں میں دیکھ کر بات کریں، ان کو معلوم ہو کہ آپ ان سے مخاطب ہیں۔ شروع شروع میں یہ بہت مشکل ہوتا ہے لیکن وقت کے ساتھ اس میں مہارت آتی جاتی ہے۔

پڑھیے: انٹرویو میں کامیاب کیسے ہوں؟

بعض لوگ آپ کو یہ مشورہ بھی دیں گے کہ اگر آپ نروس یا پریشان ہو رہے ہیں تو لوگوں کی آنکھوں میں نہ دیکھیں۔ یہ طریقہ شاید آپ کو نروس ہونے سے بچا لے مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ کی پبلک اسپیکنگ کو نہایت بے اثر بنا دے گا کیوں کہ نظریں ملانا بہت ضروری ہے۔ اگر دورانِ خطاب آپ لوگوں کی آنکھوں میں نہیں دیکھیں گے تو آپ کا اور اُن کے درمیان کا تعلق کمزور پڑجائے گا جس سے وہ دلچسپی کھوسکتے ہیں۔

اور آخر میں جو چیز آپ کو ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے وہ یہ کہ حد سے زیادہ خود اعتمادی کی وجہ سے تیاری کیے بغیر چلے جانا تو نقصان دہ ہے ہی مگر اس کے ساتھ انتہائی کم خود اعتمادی کی وجہ سے پبلک اسپیکنگ کو اپنے لیے سوہانِ روح بنا لینا اور اس کے لیے 24 گھنٹے تیاری کرتے رہنا بھی کوئی عقلمندی نہیں۔

یہ ضرور یاد رکھیں کہ جو لوگ آپ کو سُن رہے ہیں وہ بھی آپ ہی جیسے ہیں اور آپ بھی اُن میں سے ہی ہیں۔ اگر آپ خود پر اعتماد اور عدم اعتماد کے درمیان یہ توازن برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے تو آپ یقیناً ایک اچھے اسپیکر بن سکیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Affan Apr 03, 2018 09:03pm
Very heplful Jazak Allah brother