اسلام آباد: بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکار، سفارتی عملہ اور اہلخانہ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر شکایت اور تحفظات کو جزوی طور پر حل کرنے پر پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود ’مشاورت‘ کے بعد واپس دہلی روانہ ہو گئے۔

سہیل محمود نے امرتسر سے دہلی کی فلائٹ لی جہاں وہ آج پاکستانی ہائی کمیشن میں یومِ پاکستان کی تقریب کی میزبانی کریں گے۔

واضح رہے کہ سفارت کار اور ان کے اہلخانہ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر سفارت کار کو احتجاً گزشتہ ہفتے ’مشاورت‘ کے لیے بلایا گیا۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا عمل تھم گیا ہے لیکن سفارتی عملے کو تاحال ہرساں کیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ چند دن پہلےمشیر دفاع کو روک کر تقریباً آدھے گھنٹے تک ہراساں کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہے اور ہم سفارتکاروں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرتے ہیں، جبکہ بھارت نے اپنی شکایات سے متعلق پاکستان کو کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ سے کیے گئے ناروا سلوک پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ پاکستانی سفارتی عملے اور ان کے بچوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھارتی حکومت کی ہے، جبکہ ہم نے ان افسوسناک واقعات پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا، اب افغان سرزمین سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے افغان حکومت اور امریکا کے ریزولیوٹ سپورٹ مشن کو ڈو مور کرنا چاہیے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستانی فورسز انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشنز کر رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں پاکستان نے سرحدی سمیت تمام علاقوں سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا کر دیا ہے اور پاکستان میں اب دہشت گردوں کی کوئی منظم موجودگی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ امریکا نے پاکستان کی نشاندہی پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کی، لیکن افغان سرزمین پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے افغان حکومت اور ریزیلیوٹ سپورٹ مشن کو ڈو مور کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکی حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ ہماری سرزمین پر دہشت گردوں کے خلا ف حتمی کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کا تبادلہ کرے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حال ہی میں امریکا کا نجی دورہ کیا جس دوران انہوں نے امریکی نائب صدر مائیک پینس اور دیگر حکام سے دوطرفہ تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں