بیجنگ: امریکا اور چین کے اعلیٰ اقتصادی حکام نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی کے حوالے سے روابط جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا۔

عالمی معاملات کو نیا جھٹکا دیتے ہوئے دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے تھے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ یہ محصولات ان شعبوں میں عائد کیے جائیں گے جن میں چین مبینہ طور پر امریکی ٹیکنالوجی چُرا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم لیو نے امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون میوچنِ کو بتایا کہ ان کا ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔

تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک سمجھداری سے کام لیتے ہوئے مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے چین کی جانب سے ’املاک دانش‘ کی مبینہ چوری کی امریکی تحقیقات کو تجارت کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

مزید پڑھیں: امریکا: چینی مصنوعات کی درآمدات پر 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد

امریکا کی طرف سے چینی درآمدات پر محصولات عائد کیے جانے کے بعد بیجنگ نے واشنگٹن کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تجارتی جنگ سے خوفزدہ نہیں ہے۔

ساتھ ہی چین نے جواب میں امریکا کی 3 ارب ڈالت مالیت کی اشیاء پر بھی محصولات لگانے کی دھمکی دی تھی۔

’یورپ جواب دے گا‘

دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ یورپ ’بغیر کسی کمزوری‘ کے امریکا کی اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات عائد کرنے کی دھمکیوں کا جواب دے گا۔

برسلز میں یورپی یونین کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ ’جب آپ کے ہاتھ میں بندوق ہو تو کسی بھی معاملے میں پیشرفت نہیں ہو سکتی۔‘

تبصرے (0) بند ہیں