خصدار: سیاسی رہنماؤں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کے تحت بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقے 260 کو سندھ میں شامل کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) نے خصدار میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جس میں سیاسی جماعتوں کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔

یہ پڑھیں: نئی حلقہ بندی: ’پارلیمانی کمیٹی دخل اندازی سے باز رہے‘

مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر ای سی پی کے فیصلے کے خلاف نعرے درج تھے۔

اس حوالے سے مظاہرین کا موقف تھا کہ علاقے میں رہنے والے لوگوں کے خلاف سازش ہے اور مطالبہ کیا کہ ای سی پی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

سیاسی رہنماؤں میں بی این پی مینگل کے سیف اللہ شاہ وانی، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے حافظ آدم جمعہ ، تحریک انصاف کے جعفر خان بلوچ، رشید چھوٹا، مشتاق احمد اور ضلعی کونسل کے ممبر میر جمعہ خان نے احتجاج میں شرکت کی اور اپنے اپنے خطاب میں ای سی پی کے فیصلے پر سخت تنقید کی۔

یہ بھی پڑھیں: نئی حلقہ بندیاں: ‘الیکش کمیشن نے 300 تجاویز پر کس سے مشاورت کی؟‘

واضح رہے کہ ای سی پی نے نئی حلقہ بندیوں کے تحت بلوچستان کی قومی اسمبلی کے حلقے 260 ڈار ڈیرو کو سندھ کے شہداد پور میں شامل کیا ہے۔

سیاسی رہنما ؤں نے ای سی پی کے فیصلے کو مذکورہ حلقے کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حلقہ 260 کے ووٹر ناانصافی کو قبول نہیں کریں گے اور ای سی پی کے خلاف احتجاج کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے بلوچستان کے علاقے کرک کو سندھ میں شامل کرنے کی کوشش کی تاہم ڈپٹی کمشنر خصدار نے سازش ناکام بنائی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کی عدم دلچسپی کے باوجود قانون سازوں کا حلقہ بندیوں پر کام جاری

مشتاق احمد شاکرانی نے بتایا کہ ’یہ ایسے ممکن ہے کہ ایک علاقہ جو بلدیاتی الیکشن میں بلوچستان کا حصہ ہے لیکن عام انتخابات میں ایسے سندھ کے ساتھ ملا دیا جائے‘۔

مظاہرین نے واضح کیا کہ خصدار کے شہری ای سی پی کا فیصلہ ہرگز تسلیم نہیں کریں گے ۔


یہ خبر 25 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں