زلمی کو شکست، اسلام آباد یونائیٹڈ دوبارہ پی ایس ایل چیمپیئن

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2018
اسلام آباد کے سمیت پٹیل کامران اکمل کی وکٹ حاصل کرنے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
اسلام آباد کے سمیت پٹیل کامران اکمل کی وکٹ حاصل کرنے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کے تیسرے ایڈیشن کے فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو شکست دے کر دوسری مرتبہ پی ایس ایل کی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پی ایس ایل کے فائنل میں پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

پشاور زلمی کی ٹیم کو پہلا اور سب سے بڑا نقصان اس وقت اٹھانا پڑا جب کامران اکمل ایک رن بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کو دوسری کامیابی کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور سمیت پٹیل نے محمد حفیظ کو آؤٹ کر کے دوسری وکٹ حاصل کی۔

مشکلات سے دوچار زلمی کی پریشانی اس وقت مزید بڑھ گئی جب شاداب خان کی گیند پر آندرے فلیچر وکٹوں کے سامنے پیڈ لانے کی پاداش میں پویلین سدھارے۔

اس موقع پر کرس جورڈن کا ساتھ دینے لیام ڈاسن آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے 52 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کے کچھ آنسو پونچھنے کی کوشش کی۔

دونوں کھلاڑی وکٹ پر بالکل سیٹ نظر آ رہے تھے اور کرس جورڈن نے عماد بٹ کو ایک چھکا مار کر عزائم ظاہر کرنے کی کوشش کی لیکن اگلی گیند پر ایک اور بڑا شاٹ کھیلنے میں ناکامی پر وہ باؤنڈری پر کیچ ہوئے۔

ابھی پشاور زلمی اس وکٹ کا غم بھولے بھی نہ تھے کہ حسین طلعت نے سعد نسیم کو پویلین رخصت کردیا۔

لیکن زلمی کی بڑے اسکور کی امیدوں کو اس وقت دھچکا لگا جب شاداب خان نے لگاتار دو گیندوں پر کپتان ڈیرن سیمی اور عمید آصف کو آؤٹ کردیا جہاں دونوں ہی بلے باز وکٹوں کے سامنے پیڈ لانے کی پاداش میں آؤٹ قرار پائے۔

مشکلات میں گری پشاور زلمی کے حق میں کوئی بھی چیز نہیں جا رہی تھی اور محمد سمیع نے 33 رنز بنانے والے لیام ڈاسن کی وکٹیں بکھیر کر زلمی کو آٹھواں نقصان پہنچایا جبکہ حسن علی کی اننگز بھی چھ رنز پر تمام ہوئی۔

اس موقع پر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید پشاور زلمی انتہائی کم تر اسکور پر ڈھیر ہو جائیں گے لیکن اختتامی اوورز میں وہاب ریاض، یونائیٹڈ کے باؤلرز کے خلاف ڈٹ گئے اور 14 گیندوں پر 28 رنز بنا کر اپنی ٹیم کو معقول مجموعے تک رسائی دلائی۔

زلمی نے مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 148رنز بنا کر اسلام آباد یونائیٹڈ کو فتح کیلئے 149 رنز کا ہدف دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال لاہور میں کھیلے گئے پی ایس ایل فائنل میں بھی زلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 148 رنز بنائے تھے لیکن گلیڈی ایٹرز 90 رنز پر ڈھیر ہو گئے تھے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو لیوک رونچی نے اپنی شاندار فارم کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے جارحانہ انداز اپنایا۔

رونچی نے حسن علی سمیت زلمی کے تمام باؤلرز کے خلاف جارحانہ انداز اپنایا اور چوتھے اوور میں ٹیم کی نصف سنچری مکمل کرا دی۔

دونوں کھلاڑیوں نے پہلی وکٹ کے لیے 96 رنز کی فتح گر شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو فتح کی دہلیز پر پہنچا دیا۔

رونچی 26 گیندوں پر 5 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 52 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ زلمی کو ایک گیند بعد ہی اس وقت دوسری کامیابی ملی جب عمید آصف نے چیڈوک والٹن کی وکٹیں بکھیر دیں۔

ٹیم کی سنچری مکمل ہوئی ہی تھی کہ کرس جورڈن نے اپنی ہی گیند پر شاندار کیچ لے کر جین پال ڈومینی کو پویلین واپسی پر مجبور کردیا جبکہ وہاب ریاض نے حسن علی کی مدد سے صاحبزادہ فرحان کی مزاحمت کا خاتمہ کردیا۔

کپتان ڈیرن سیمی اپنے اہم ہتھیار حسن علی کو باؤلنگ پر آئے جنہوں نے اپنے ایک ہی اوور میں سمیت پٹیل اور کرس جورڈن کے ناقابل یقین کیچ کی بدولت شاداب خان کو آؤٹ کر کے میچ کو سنسنی خیز بنا دیا۔

اس موقع پر پشاور زلمی کی میچ میں واپسی کی امیدیں روشن ہو گئی تھیں اور انہیں ایک اور کامیابی کا موقع اس وقت ملا جب آصف علی نے ایک اونچا شاٹ کھیلا لیکن کامران اکمل یہ کیچ تھامنے میں ناکام رہے۔

یہ کیچ چھوڑنا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا اور آصف علی نے لگاتار تین چھکے لگا کر اپنی ٹیم کی فتح کو یقینی بنا دیا۔

فہیم اشرف نے اگلے اوور میں وہاب ریاض کو چھکا لگا کر اپنی ٹیم کی فتح ہر مہر ثبت کردی اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

اس سے قبل ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے سیمی نے کہا کہ ہم فائنل میچ میں پہلے بیٹنگ کر کے اسکور بورڈ پر مجموعہ سجانا چاہتے ہیں جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان جین پال ڈومینی نے کہا کہ ہم پہلے باؤلنگ ہی کرنا چاہتے تھے۔

میچ کے لیے پشاور زلمی نے اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے ایک تبدیلی کی تھی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان مصباح الحق انجری کے سبب اس میچ کا حصہ نہیں تھے۔

میچ کے لیے سیکیورٹی کے سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور شہر بھر میں 15ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔

میچ میں شرکت کے لیے تماشائیوں نے دوپہر سے ہی اسٹیڈیم کا رخ کرنا شروع کر دیا تھا اور شدید گرمی بھی شہریوں کے جوش و خروش کو کم نہ کر سکی۔

اسٹیڈیم کے باہر لوگوں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں اور شدید گرمی اور سیکیورٹی کے باوجود انھوں نے بھرپور نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔

سخت سیکیورٹی کی وجہ سے شائقین کو اسٹیڈیم پہنچنے میں کافی دیر لگی اور شائقین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اسٹیڈیم میں داخلے کا وقت پانچ بجے سے سات بجے کر دیا گیا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پرف مشتمل تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں