24 سال قبل جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر فینی ڈی ویلیئرز نے شاندار سوئنگ باؤلنگ کی بدولت آسٹریلین بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر کے اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا تھا۔

اب ریٹائرمنٹ کے کئی سالوں بعد بھی انہوں نے آسٹریلین ٹیم کو گہرا گھاؤ لگاتے ہوئے حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل کا پردہ فاش کر کے آسٹریلین کرکٹ کی جڑوں کو ہلا دیا۔

یہ جنوری 1994 کی بات ہے جب ناتجربہ کار جنوبی افریقی ٹیم سیاسی بحران کے سبب دو دہائی کے بعد آسٹریلیا کا پہلا دورہ کر رہی تھی اور ان کی سڈنی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں شکست واضح نظر آتی تھی کیونکہ میزبان ٹیم کو فتح کیلئے صرف 116 رنز درکار تھے۔

اپنے کیریئر کا محض دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے ڈی ویلیئرز نے 43 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کر کے اپنی ٹیم کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 5 رنز سے فتح دلائی تھی۔

اس میچ میں ان کی ٹیم فالو آن پر مجبور ہوئی تھی اور شین وارن نے میچ میں 12 وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن اس کے باوجود ڈی ویلیئرز نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔

اب 24 سال بعد فینی نیولینڈز میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں کمنٹیٹر کی حیثیت سے میچ میں شریک تھے، لیکن اپنے تجربے کی بنیاد پر فوراً ہی آسٹریلین ٹیم کی 'دھوکے بازی' بھانپ گئے، جو ایک ہری بھرے وکٹ پر نسبتاً نئی گیند کے ساتھ ریورس سوئنگ کر رہے تھے۔

فینی ڈی ویلیئرز نے آسٹریلین ریڈیو اسٹیشن کو بتایا کہ انہوں نے میدان میں موجود کیمرہ کے عملے کو ہدایت دی کہ وہ کیمرون بینکرافٹ کو پیلے ٹیپ سے گیند رگڑتے ہوئے پکڑیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کیمرہ مین کو کہا کہ ان لوگوں پر نظر رکھو۔ یہ لوگ کچھ استعمال کر رہے ہیں۔ ہری بھری اور گھاس سے بھرپور وکٹ پر گیند کی ساکھ کو اس طرح سے تبدیل کرنا ناممکن ہے۔ یہ کوئی پاکستانی وکٹ نہیں جہاں ہر سینٹی میٹر پر کریکس ہوں۔

'اگر وہ اننگز کے 26ویں، 27ویں، 28ویں اوور میں ریورس سوئنگ کر رہے ہیں تو وہ دوسروں سے کچھ مختلف کر رہے ہیں۔

ڈی ویلیئرز کے مطابق کیمرہ مین کو بین کرافٹ کو رنگے ہاتھوں پکڑنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگا۔

بینکرافٹ نے تسلیم کیا کہ جب انہوں نے اسٹیڈیم میں لگی بڑی اسکرین پر اپنی تصویر دیکھی تو وہ گھبرا گئے اور انڈرویئر میں ٹیپ کو چھپانے کی کوشش کی۔

واضح رہے کہ بینکرافٹ کی یہ ویڈیو دنیا بھر کی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر چلتی رہی جس کے بعد آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ نے تسلیم کیا کہ یہ ان کی ٹیم کی قیادت کا مشترکہ فیصلہ تھا۔

اسمتھ کے اس بیان کے بعد انہیں تیسرے ٹیسٹ میچ کے دوران ہی کرکٹ آسٹریلیا نے قیادت سے برطرف کردیا اور ٹم پین کو قائم مقام قائد کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں