اسلام آباد: سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عدلیہ پر جائز تنقید کرنی چاہیے، اس سے ہماری اصلاح ہوگی۔

ڈان نیوز کے مطابق عدالتِ عظمیٰ میں کیس کی سماعت دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں صرف جمہوریت باقی رہے گی اور اس کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا مارشل لاء کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نہ ہی این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل لاء آئے گا۔

قبلِ ازیں صبح مری میں غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کے دوران سینئر وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں صرف پایا ہی ہے۔

انہوں نے لطیف کھوسہ کو یقین دلایا تھا کہ ’عدلیہ کے اس ادارے اور اپنے اس بھائی پر اعتبار کریں، میں ادارے اور وکلاء کو مایوس نہیں کروں گا‘۔

مزید پڑھیں: ’آئین میں جوڈیشل مارشل لاء کا کوئی تصور نہیں‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم ہاوس جانے سے انکار کیا تو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود چل کر میرے گھر تشریف لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیا کچھ نہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری ذمہ داری ہے کہ سائل کی تکلیف کو سنوں، سائل در پر آئے تو اس کی فریاد سننا پڑتی ہے کیونکہ علم نہیں کہ سائل کو کیا تکلیف ہو جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ سائل کو کیا تکلیف ہے سب جانتے ہیں۔

یاد رہے کہ 23 مارچ کو بھی چیف جسٹس میاں ثاقب ثنار نے کہا تھا کہ آئین میں جوڈیشل مارشل لاء کا کوئی تصور نہیں اور پاکستان میں صرف جمہوریت کا ہی طرز حکومت چلے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں