صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں 7 سالہ معصوم بچی کو مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کرنے کے معاملے پر وکلاء برادری نے عدالتوں کا بائیکاٹ کرکے مقتولہ کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

جڑانوالہ میں ہونے والے اس احتجاج میں والدین سمیت علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے بچی کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے جڑانوالہ کی تمام مارکیٹیں زبردستی بند کروا دیں اور توڑ پھوڑ کی، بعدِ ازاں علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی۔

مزید پڑھیں: پنجاب: 6 سالہ بچی کے ریپ، قتل کا ملزم گرفتار

ریپ کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ بچی کی میت کچہری چوک پہنچا دی گئی جہاں احتجاج اب بھی جاری ہے۔

یاد ہے کہ یکم اپریل کو جڑانوالہ کے علاقے گلشن عزیز کی 7 سالہ بچی دوپہر کو اچانک لاپتہ ہوگئی تھی، جس کے بعد اہلِ خانہ سے اس کی تلاش کا عمل شروع کیا لیکن انہیں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔

بعدِ ازاں تقریباً رات 8 بجے بچی کی لاش اس کے گھر کے قریب کھیتوں سے برآمد ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: اٹک میں دس سالہ بچی کا ریپ، مقدمہ درج

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا ہے تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کے ریپ کے حوالے سے کچھ بھی کہنا ابھی قبل ازوقت ہے، لہٰذا ابھی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔

ادھر پولیس نے بچی کے والد محمد افضل خان کی مدعیت میں تھانہ سٹی جڑانوالہ میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

مقتول بچی کے والد کی جانب سے تھانہ سٹی جڑانوالہ میں درج کروائی گئی درخواست میں امکان ظاہر کیا تھا کہ بچی کو ریب کے بعد قتل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں