اسلام آباد: حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.79 کے رفتار سے گامزن ہے اگرچہ 18-2017 کے لیے مقرر کردہ اہداف سے تھوڑی کم رہی تاہم گزشتہ 11 برسوں کے مقابلے میں میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

نیشنل اکاؤنٹ کمیٹی (این اے سی) کے اجلاس میں عبوری نتائج کے حوالے سے بتایا گیا کہ 20 سے 15 (گروتھ انڈیکیٹرز) ترقی پر مشتمل اشاریے اہداف کے عین مطابق ہیں تاہم گروتھ ریٹ کی حتمی صورتحال صوبوں کی جانب سے مالی سال مکمل ہونے پر سامنے آئے گی۔

یہ پڑھیں: آئندہ مالی سال کا بجٹ ’ٹیکنوکریٹک‘ ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

گزشتہ سال مارچ میں ہونے والی مردم شماری 2017 کے صوبائی اعداد و شمار کے مطابق فی کس آمدنی مالی سال 2017 میں 1 لاکھ 62 ہزار 230 روپے تھی جبکہ سال 18-2017 میں فی کس آمدنی 1 لاکھ 80 ہزار 204 روپے رہی۔

عبوری نتائج کے مطابق زرعی شعبوں میں فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 3.57 فیصد بہتری رہی جبکہ مقررکردہ ہدف 2 فیصد تھا، چاول کی پیدوار 8.7 فیصد، گنے کی پیدوار 7.4 فیصد اور کاٹن کی پیدوار 11.8 فیصد رہی جبکہ گندم اورمکئی کی پیداوار میں بلترتیب 4.4 فیصد اور 7.1 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

زرعی شعبے کا ذیلی شعبے لائیو اسٹاک میں ترقی کی شرح 3.7 فیصد رہی جبکہ ہدف 3.8 فیصد طے کیا گیا تھا۔

شعبہ فشری کے حوالے سے بتایا گیا کہ مذکورہ شعبے میں ترقی کی رفتار بہتر رہی جو کہ 1.63 فیصد ہے جبکہ گزشتہ سال 1.7 فیصد تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی و اقتصادی محاذ: ملکی معیشت کے اگلے 10 برس فیصلہ کن قرار

صنعتی شبعوں سے متعلق عبوری نتائج میں بتایا گیا کہ سال 18-2017 میں گروتھ ریٹ 7.3 فیصد طے کیا گیا لیکن مجموعی طور پر ترقی کی شرح 5.8 فیصد رہی جبکہ مالی سال 2017 میں 2.43 کے ساتھ بہتری دیکھنے میں آئی۔

دوسری جانب معدنیات کے شعبے کان کنی میں گروتھ کی شرح 3.5 فیصد کے مقابلے میں 3.04 فیصد رہی تاہم مینوفیکچرنگ میں ترقی کی شرح 6.13 رہی جبکہ گزشتہ سال 5.82 فیصد تھی۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سیمنٹ 12 فیصد، ٹریکٹر 44.7 فیصد، ٹرک 24.41 فیصد، پٹرولیم کی مصنوعات 10.26 فیصد، گیس اور بجلی کے ذیلی شبعوں میں 1.84 فیصد اور کنسٹرکشن سرگرمیوں میں 9.13 فیصد ترقی کی شرح ریکارڈ کی گئی۔

مزید پڑھیں: بے روزگار نوجوان پنجاب کی معیشت کے لیے بڑا چیلنج

این اے سی کے اجلاس میں کہا گیا کہ شعبہ خدمات میں ترقی کی شرح سال 18-2017 میں 6.43 رہی جبکہ گزشتہ سال 6.4 فیصد رہی تھی تاہم جنرل گورنمنٹ سروس کی مد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جو کہ 11.42 فیصد رہا جبکہ ہدف 7 فیصد تھا جس کی بنیادی وجہ تنخواہوں اور افراط زر میں اضافہ ہے۔

فنانس اور انشورنس میں 6.13 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 9.5 فیصد مقرر کیا تھا، ہاوسنگ سروس میں 4 فیصد، ٹرانسپورٹ اسٹوریج میں 3.58 فیصد اور کمیونیکشن میں 5.1 فیصد ترقی کی شرح رہی۔

ہول سیل اور ریٹل ٹریڈ میں ترقی کا گراف 7.51 رہا، زرعت میں 3.81 فیصد اضافہ ہوا۔


یہ خبر 10 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں