کراچی میں قائم سٹی کورٹ کے مال خانے کی عمارت میں اچانک لگنے والی آگ پر پولیس کی جانب سے تحقیقات کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔

تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیموں میں سے ایک ٹیم کی سربراہی ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوب آزاد خان کریں گے جن کے ساتھ ٹیم میں سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوب، سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سٹی، اسپیشل برانچ اور فرانزک ماہرین شامل ہیں۔

ڈی آئی جی جنوب کی سربراہی میں بننے والی ٹیم آگ لگنے کی وجوہات سے متعلق تحقیقات کرے گی۔

پولیس کی جانب سے قائم دوسری ٹیم ڈی آئی جی مشرق کی سربراہی میں قائم کی گئی جسے کیس پراپرٹیز اور متاثر ہونے والے مقدمات کی تحقیقات کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سٹی کورٹ کراچی میں آتشزدگی، اہم ریکارڈ جل کر خاکستر

سیشن جج جنوب کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے سٹی کورٹ میں تعینات 15 چوکی داروں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے انہیں طلب کرلیا ہے۔

دوسری جانب کراچی کے سٹی کورٹ کے مال خانہ میں موجود سامان کو الگ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔

مال خانے میں موجود تمام کیس پراپرٹی کو فہرست کے حساب سے الگ کیا جارہا ہے۔

بلڈنگ کے عقب میں موجود بارودی مواد کی منتقلی کے لیے اسے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے کلیئر کرانے کے سلسلے کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔

اس کام کے دوران پاکستان فوج، رینجرز،پولیس اہلکاروں کی ٹیمیں بھی جائے وقوع پر موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سٹی کورٹ کے مال خانے میں دھماکا

خیال رہے کہ گزشتہ روز رات گئے سٹی کورٹ میں اچانک آگ لگنے سے مال خانے کی پوری عمارت جل کر خاکستر ہوگئی تھی جبکہ اس کے ساتھ موجود ریکارڈ روم میں عدالتی ریکارڈ بھی جل گیا تھا۔

آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے شہر بھر کی فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو طلب کیا گیا، جنہوں نے چھ گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا تھا۔

آگ کے باعث ریکارڈ روم بھی نہ بچ سکا اور اہم دستاویزات بھی جل کر خاکستر ہوگئیں جبکہ کچھ فائلیں زمین پر بکھری ہوئی تھیں۔

آتشزدگی کی وجہ سے مال خانے میں موجود راکٹ لانچر بھی چل گیا تھا تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے مال خانے میں اب بھی راکٹ لانچر موجود ہو سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سٹی کورٹ کے مال خانے میں اس سے پہلے بھی آتشزدگی کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں