اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ نئی ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ دے دیا۔

سپریم کورٹ میں سرکاری زمین کی ملکیت سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی ایمنسٹی اسکیم کودیکھیں گے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس کو جلد سماعت کے لیے مقرر کریں گے اور اس معاملے پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید ریمارکس دیے کہ سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے اور ایمنسٹی اسکیم کے معاملے کو دیکھیں گے۔

خیال رہے کہ 5 اپریل کو وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کی جانب سے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے اور جن کے بیرون ملک اثاثے موجود ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ اد کر کے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ ’12 لاکھ سالانہ آمدن والے شہری انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے،12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، 24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔‘

اس اسکیم کے بارے میں وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ ’اگر کسی نے جائیداد کی ڈکلیئرڈ ویلیو مارکیٹ ویلیو کے برابر ظاہر نہیں کی تو حکومت دگنی رقم سے اس جائیداد کو خریدنے کا حق محفوظ رکھے گی۔‘

یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم: اپوزیشن جماعتوں کا احتجاجاً اسمبلی سے واک آوٹ

اس کے علاوہ’ایمنسٹی ان اثاثوں کے لیے ہے جو ظاہر نہیں، اسکیم کے بعد پاکستان میں 3 کروڑ افراد ٹیکس دہندہ ہونے چاہئیں جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس اسکیم کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملکی اور غیر ملکی کالے دھن کو سفید کرنے والی اسکیم قرار دیا تھا اور اس سے متعلق صدارتی آرڈیننس پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔

اس بارے میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے کہا تھا کہ ماضی کی طرح موجودہ اسکیم بھی ناکام ہو گی کیونکہ رخصت ہونے والی حکومت ’عدم اعتماد‘ کا شکار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں