اسلام آباد: کراچی میں غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کی باز گشت قومی اسمبلی میں بھی سنی گئی اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت رویہ اختیار کرنے پر حکومت نے 16 اپریل کو سندھ کے صوبائی دارالخلافہ میں قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس طلب کرکے حالات کا جائزہ لینے اور اس کے حل کے لیے ہدایت کردیں۔

ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ہدایات جاری کیں کہ قومی اسمبلی کی توانائی پر کمیٹی، بجلی کے بحران اور اس کے حل کا جائزہ لے گی۔

یہ پڑھیں: لوڈ شیڈنگ کے باعث کراچی میں جنریٹر کی فروخت میں اضافہ

واضح رہے کہ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بھی کراچی میں بجلی کے بحران پر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کو جائز قرار دیا تھا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے کراچی میں غیر اعلانیہ اور طویل لوڈیشڈنگ کے خلاف احتجاجاً قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا، پارٹی نے موقف اختیار کیا بجلی کے بحران نے شہریوں کی زندگی ’اجیرن‘ کردی۔

ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی نے کہا کہ کراچی الیکڑک (کے الیکڑک) کی انتظامیہ قصداً بجلی کا بحران پیدا کیا تاکہ وفاقی حکومت کو دباؤ میں لاکر ذاتی مفاد حاصل کرسکے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے الیکڑک وفاقی حکومت سے وعدے کے مطابق کراچی الیکڑک سپلائی کارپوریشن کی نجکاری میں تاخیری حربے اختیار کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا دباؤ: بجلی صارفین پر 3 سرچارجز لگانے کی تیاری

قومی اسمبلی میں وفقہ سوالات کے دوران وزیر توانائی اویس لغاری نے ایک سوال کے جواب میں دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وعدے کی رو سے ملک میں سے بجلی کا بحران ختم کردیا جس پر کراچی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رہنماؤں نے سخت احتجاج کیا۔

علاوہ ازیں معاملہ اس وقت شدت اختیار کرگیا جب ایم کیو ایم کے رہنما نے توجہ دلاؤ نوٹس میں نیشنل الیکڑک پاور ریگولیٹری اتھارتی (نیپرا) کو کے الیکڑک کی من مانیوں اور بدعنوانیوں کے آگے بے بس قرار دیا۔

دوسری جانب وزیر توانانی نے پرزور انداز میں موقف اختیار کیا کہ حکومت ایسے علاقوں کو بجلی فراہم نہیں کرے گی جہاں کثیر تعداد میں بجلی چور ہوں گے، چاہیے وہ میرا انتخابی حلقہ، وزیراعظم کا یا قومی اسمبلی کے اسپیکر کا ہی کیوں نہ ہو، حکومت مزید مالی بحران برداشت نہیں کر سکتی۔

اویس لغاری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ بجلی چوری کے نتیجے میں جو مالی نقصان ہو رہا ہے ایسے پورا کرنے کے لیے پیڑولیم منصوعات میں زائد ٹیکس لگانے کی اجازت دی جائے تاکہ بجلی کا بحران صریحاً ختم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر گیس کمپنی معاہدے کے رو گردانی کرتے ہوئے کے الیکڑک کو گیس فراہم نہیں کرے گی تو نیپرا کیا کرے جبکہ نیپرا خود دونوں کے مابین تنازعے کے حل کے لیے کوشاں ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں لوڈشیڈنگ: کے الیکٹرک، سوئی سدرن کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں

جس پر اپوزیشن جماعت کے اراکین نے احتجاج شروع کردیا۔

اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وزیر توانائی کو چینلج کرتے ہوئے کہا حکومت کی جانب سے لائن لاسز کا ذمہ دار بجلی چوروں کو قرار نہ دینا، اس کی نااہلی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آزاد تحقیقاتی ادارے نے بھی انکشاف کیا کہ پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد اور سکھر میں مجموعی طورپر اتنی بجلی کی چوری نہیں ہوتی جتنی صرف ایک شہر لاہور میں ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کے الیکڑک بجلی کے پلانٹ فرنس آئل سے چلانے میں کوتاہی برت رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ پیسہ بچایا جاسکے۔

اس حوالے سے پڑھیں: بجلی کے بل میں نمایاں کمی لانا چاہتے ہیں؟

ایم کیو ایم کے رہنما عبدالوسیم نے الزام عائد کیا کہ کے الیکڑک کمپنی کو دوسرے اداروں کے حوالے کرکے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے جبکہ کے الیکڑک اربوں روپے کما چکی ہے۔

ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ کے الیکڑک نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی اور ایک بھی نیا پلانٹ نہیں لگایا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس ضمن میں نیپرا نے کیا اقدامات اٹھائے، نیپرا حکام نے کتنے دورے کیے؟


یہ خبر 13 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں