لاہور: اخبارات سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد صحافیوں اور نمائندوں نے حال میں پاکستان میں میڈیا پر عائد پابندیوں کے خلاف ایک پٹیشن پر دستخط کردیئے۔

پٹیشن پر دستخط کرنے والوں میں ایڈیٹر صاحبان، کالم نگار اور پاکستان اور بیرونِ ملک میڈیا کی آزادی کے لیے کام کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

یہ پٹیشن معروف صحافی بینا سرور نے پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے دستخط کنندگان کو حال ہی میں ملک میں میڈیا کے خلاف عائد پابندی پر گہری تشویش ہے۔

مزید پڑھیں: ہم کب سمجھیں گے کہ مسائل کا حل اظہارِِِ رائے کی ’پابندی‘ نہیں

پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میڈیا اداروں کی انتظامیہ دباؤ میں آکر ادارتی کالم اور اپنے آن لائن ایڈیشن پر شائع ہونے والے آرٹیکل ہٹانے پر مجبور ہے۔

بینا سرور کی جانب سے پیش کی گئی پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک میڈیا ادارے کے اینکر پرسنز کو براہِ راست شو کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

پٹیشن میں بتایا گیا کہ حقیقی خبر کی کوریج کے بجائے اب میڈیا اداروں میں زبردستی اپنی مرضی کی خبریں داخل کروانے کی روایت بنتی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزارتِ اطلاعات یا پیمرا نے جیو نیوز کی بندش کے احکامات نہیں دیئے‘

صحافیوں کی دستخط شدہ پٹیشن میں کہا گیا کہ حقیقی واقعے پر رپورٹنگ سے یا تو روک دیا جاتا ہے یا پھر رپورٹنگ کے دوران چینل کو ہی بند کردیا جاتا ہے۔

پٹیشن میں وضاحت دی گئی کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ’خود سینسر شپ‘ کی فضا بلند کی جارہی ہے جس کی وجہ سے آئین کے تحت عوام کی آگاہی کے حقوق متاثر ہورہے ہیں۔

جن صحافیوں اور میڈیا نمائندوں نے بینا سرور کی جانب سے پیش کی جانے والی پٹیشن پر دستخط کیے ان میں سلیم عاصمی، فرح ضیا، حامد میر، امتیاز عالم، آئی اے رحمٰن، حسین نقوی، زاہد حسین، کرن نازش اور جاوید نصرت شامل ہیں۔


یہ خبر 19 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں