کراچی کی سینٹرل جیل میں جاں بحق ہونے والے دو قیدیوں سے متعلق رپورٹ حکام نے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت میں پیشی کے وقت ایک قیدی کی طبعیت خراب ہوگئی تھی جبکہ دوسرا قیدی اپنی بیرک میں نیم مردہ حالت میں پایا گیا۔

سینٹرل جیل کے حکام نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قیدی نصیر احمد کی طبعیت پیشی سے قبل خراب ہوئی اور وہ عدالت میں پیشی کے دوران طبعیت بگڑ جانے کے باعث جاں بحق ہوگیا۔

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے حکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے قیدی نصیر عرف عابد کے خلاف عزیز آباد تھانے میں 3 مقدمات درج تھے اور وہ جنوری 2017 سے سینٹرل جیل میں قید تھا۔

مزید پڑھیں: 'سینٹرل جیل سے قیدی بھاگے نہیں بھگائے گئے'

جیل حکام نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ صبح قیدی کو عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر قیدی شدید بیمار تھا، جہاں سے اسے کورٹ پولیس کے ہمراہ سول ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ ہسپتال میں دوران علاج جاں بحق ہوگیا۔

دوسرے قیدی زاہد سے متعلق حکام کا کہنا تھا کہ وہ قتل کے مقدمے میں سزا یافتہ اور 2005 سے جیل میں قید تھا اور اس کی حالت بیرک میں اچانک خراب ہوگئی تھی۔

حکام نے جاں بحق ہونے والے قیدی 40 سالہ زاہد صغیر کے بارے میں مزید بتایا کہ وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ شاہد صغیر کو سینے میں درد کی شکایت ہوئی تھی اور انہیں جیل کے میڈیکل افسر کی ہدایت پر علاج کے لیے سول منتقل کیا گیا تاہم وہ دوران علاج سول ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سینٹرل جیل سے کالعدم تنظیم کے دوقیدی فرار

حکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے قیدی کے خلاف سچل تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا اور 2005 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

حکام نے بتایا کہ جاں بحق قیدیوں کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی موجودگی میں کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں