الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی پیش کردہ انٹرنیٹ ووٹنگ کے نظام کے تکنیکی آڈٹ کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ٹاسک فورس کا مقصد ویب پر بننے والے خودکار نظام کو تکنیکی طور پر فعال بنانا تھا جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرے گا۔

مزید پڑھیں: ' تارکین وطن کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے '

اس نظام کے تحت صرف وہ پاکستانی، جنہیں اوورسیز شناختی کارڈ اور مشین کے ذریعے پڑھے جانے والے پاسپورٹس جاری کیے گئے ہیں، ووٹ ڈالنے کے حق دار ہوں گے۔

آئی ٹی بٹلر دبئی، یو اے ای کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ڈاکٹر منشاد ستی کو اس ٹیم کی سربراہی کے لیے کہا گیا ہے۔

ٹیم کے دیگر ممبران میں ای سی پی کے ڈائریکٹر جنرل برائے قانون محمد ارشد، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف، خیبر پختونخوا انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوج بورڈ کے شہباز خان، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید طحہٰ علی اور لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز اور انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے نمائندگان شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تارکین وطن کے شناختی کارڈ کا معاملہ: وفاقی حکومت سے جواب طلب

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹنگ کی سہولت کی دستیابی کے حوالے سے پھیلنے والی افواہ کے بعد ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی۔

ای سی پی نے اس افواہ کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا تھا کہ ایسے نظام کی موجودگی کے حوالے سے تمام افواہیں جھوٹ پر مبنی ہیں۔

سینئر ای سی پی حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی میں جلد بازی انتہائی خطرناک ثابت ہوگی۔

مزید پڑھیں: حکومت کی تارکینِ وطن کو ووٹ کی سہولت دینے سے معذرت

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں کئی سیکیورٹی خدشات شامل ہیں جس میں سب سے بڑا خطرہ ہیکرز کا ہے، جو ووٹ ڈالنے کے اہل فرد کا شناخت حاصل کرکے ووٹ ڈال سکتے ہیں اور اس سے دھاندلی کے خدشات میں بھی اضافہ ہوجائے گا جس سے الیکشن متنازع بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا وہ ووٹرز جو عوامی مقامات پر غیر محفوظ کمپیوٹر استعمال کر رہے ہوں گے ان کے لیے بیلٹ کو خفیہ رکھنا بھی ایک مسئلہ ہے جبکہ وائرس کے حملے کے حوالے سے بھی کئی خدشات موجود ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ ریموٹ انٹرنیٹ ووٹنگ سے فراڈ اور ووٹ خریدنے کے مواقع پیدا ہوجائیں گے، فراڈ اس وقت ہوگا جب کوئی شخص کسی کی جانب سے اس کی اجازت کے بغیر ووٹ دے رہا ہوگا اور ووٹ کی خریداری یا جبر اس وقت ہوگا جب کسی ووٹر پر ان کی پسند سے مختلف امیدوار کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 20 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں