جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت میں اتحادی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین کے لیے اپوزیشن کو متحد کرنا چاہتے تھے لیکن پی ٹی آئی نے کہا کہ بلوچستان کے امیدوار کو ووٹ دیں جس کے لیے اوپر سے آرڈر ہیں۔

سراج الحق نے لاہور میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ سینیٹ میں پی ٹی آئی کے ساتھ چلنا چاہتے تھے لیکن پی ٹی آئی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کے پی نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کے لیے بلوچستان کے امیدوار کو ووٹ دینا ہے لیکن نام ابھی معلوم نہیں ہے لیکن ہم نے رضا ربانی کا نام دیا تھا مگر افسوس ہے اس پر اتفاق نہیں کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ چئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد عمران خان کے بجائے ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے لگے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کسی نے جرات نہیں کی میری قیمت 45 کروڑ تک لگائے۔

چیئرمین سینیٹ کی مخالفت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بچہ پیدا ہو جائے تواس کا گلا کوئی نہیں دباتا اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سینیٹ کے فیصلے کو مانے جاتے ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے سربراہان اعتراف کر رہے ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں ہمارے لوگ بک گئے، کیا ووٹ خریدنے والے مجرم نہیں ہیں۔

'پشاور کے حالات کے ذمہ دار وزیراعلی’

سراج الحق نے کہا کہ کے پی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ میٹرو کی دوڑ نے پشاور کے سبز باغات کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے اور چیف جسٹس دو سال پہلے جاتے تو ان کو منفرد پشاور نظر آتا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی جانب سے وی آئی پی سیکیورٹی واپس لینے کے فیصلے کو داد دیتا ہوں لیکن پشاور کے حالات کی ذمہ داری وزیر اعلی کی ہے۔

پشاور کی حکمراں جماعت کے اتحادی سراج الحق نے کہا کہ چیف جسٹس نے اعتراف کیا کہ پشاور میں بھی لوگوں کو صاف پانی نہیں ملتا جبکہ کراچی میں بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگ کےأالیکڑک کے باہر احتجاج پر مجبور ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا منشور افراد کے گرد نہیں گھومتا اور ہم کسی فرد یا خاندان کی بادشاہت نہیں چاہتے، پاکستان میں 85 فیصد سے زیادہ لوگ شریعت کا نظام چاہتے ہیں، ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں کوئی کسی کا محتاج نہ ہو اور جہاں پیٹ کی خاطر کوئی اپنے بچے نہ بیچے۔

ملک کے نظام پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں انصاف کے لیے سپریم کورٹ جانے تک لاکھوں روپے خرچ نہ ہوں، پاکستان میں اسلامی نظام ہوتا تو حکمران لوگوں سے نہ پوچھتے مجھے کیوں نکالا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کے خلاف بغاوت کی ضرورت ہے، 70 برسوں سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے نام سے حکومت کرنے والے ان حالات کے ذمہ دار ہیں۔

سیاسی رہنماوں کی وفاداریاں تبدیل کرنے پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پرندے ایک گھونسلے سے دوسرے میں جا کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں صاف و شفاف ہو گیا ہوں۔

احتساب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے ماہر لوگوں کے خلاف بڑے آپریشن کی ضرورت ہے اور 6 ہزار لوگ ایسے ہیں جن کو اڈیالا جیل میں ہونا چاہیے۔

سراج الحق نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کے بعد پاناما میں 436 لوگوں کے خلاف پٹیشن کی لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔

امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر سب کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تو اس کا مطلب موجودہ آپریشن ہوا میں ہو رہا ہے اور کسی کو نشانہ لگ گیا تو ٹھیک ورنہ ناکام ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں