لاہور: پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی جانب سے اتوار کو ممکنہ طور پر موچی گیٹ پر ریلی کے انعقاد کے اعلان کے بعد پنجاب پولیس نے جامع پنجاب اور مقامی ہوٹلوں میں پی ٹی ایم اور عوامی ورکر پارٹی (اے ڈبلیو پی) کے کارکنوں اور رہنماؤں جبکہ متعدد پشتون طلبہ کو مختلف چھاپوں میں گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر گرفتاری سے متعلق خبریں منظر عام پر آنے کے بعد پی ایم ٹی کے رہنماؤں کے اعلان پر کوئٹہ اور پشاور میں مظاہرے ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے داویس روڈ پر قائم ہوٹل پر چھاپہ مارا اور پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیری، اے ڈبلیو پی کے صدر فانوس گجر اور اسماعیل شاہجہان کو دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ گرفتار کرلیا۔

مزید پڑھیں: ’پختون تحفظ موومنٹ کا ریاست مخالف کوئی ایجنڈا نہیں‘

اس کے علاوہ پولیس نے جامع پنجاب پر بھی چھاپہ مارا اور پشتون طالب علم رہنماؤں عالمگیر، مزمل خان، بلال مندوخیل اور دیگر کو گرفتار کرلیا۔

یاد رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے موچی گیٹ پر ریلی کے انعقاد کی اجازت نہ دیئے جانے کے بعد پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے زور دیا تھا کہ وہ ہر صورت میں ریلی کا انعقاد کریں گے اور یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ریلی پُرامن ہوگی۔

مذکورہ گرفتاریوں پر پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین نے سوشل میڈیا کے ذریعے ملک بھر میں احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا۔

جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ’پشتون لونگ مارچ‘، ’پی ٹی ایم کے کارکنوں کو رہا کرو‘ اور ’پنجاب پولیس پر شرم آتی ہے‘ کے ہیش ٹیگ سب سے زیادہ مقبول ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم کا لاپتہ افراد کی بازیابی اور پختونوں کو بنیادی حقوق دینے کا مطالبہ

اس معاملے سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل حیدر اشرف سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے کسی بھی کارکن اور رہنما کو گرفتار نہیں کیا بلکہ پی ٹی ایم کے ایک درجن افراد سے حلف نامے جمع کرانے کو کہا گیا ہے کہ وہ ریاست مخالف کسی بھی ریلی کا حصہ نہیں بنے گئے۔


یہ رپورٹ 22 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں