وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے-الیکٹرک کو گیس کی سپلائی بحال کردے گی، تاکہ وہ بجلی کی پیداوار کو یقینی بناتے ہوئے شہر میں لوڈ شیڈنگ کو ختم کرے تاہم ایسے علاقے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔

کراچی میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی ذمہ داری لگائی گئی ہے کہ وہ کے-الیکٹرک کے ایس ایس جی سی، کراچی واٹر بورڈ اور وفاقی حکومت کے ساتھ پیدا ہونے والے مسائل کو آئندہ 15 روز میں حل کریں تاکہ اس معاملے کا مستقل حل نکل سکے اور کراچی کے شہریوں کو بلا تعطل بجلی مہیا کی جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سندھ بالخصوص کراچی میں بجلی کا بحران ایک حقیقی مسئلہ تھا، جو کے-الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان تنازع سے شروع ہوا تھا، اس کا وفاق اور سندھ کے تناؤ سے کوئی تعلق نہیں۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان تنازع کے حل کے لیے وفاق متحرک

ان کا کہنا تھا کہ کراچی یا سندھ کے عوام کو بجلی چور کہنے کے بیانات سیاسی ہیں اور وہ ایسے بیانات کی حمایت نہیں کرتے۔

ایک اور سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بجلی بھی ہوگی اور پانی بھی ہوگا، پانی بجلی ہی کی وجہ سے آتا ہے، اور بجلی کا مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک کو جتنی گیس کی ضرورت پڑے گی ایس ایس جی سی انہیں اتنی گیس فراہم کرے گی۔

جب ان سے بجلی اور گیس کی تقسیم کار کمپنیوں کے واجبات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’مفتاح اسمٰعیل ان واجبات کے حوالے سے ایک لائحہ عمل ترتیب دے کر انہیں حل کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بجلی کا سنگین بحران، وفاق اور صوبائی حکومت میں تکرار

کے-الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں لینے کے امکان کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے اور اسے کسی صورت حکومتی تحویل میں نہیں لیا جارہا۔

پاکستان میں بجلی طلب سے زائد موجود ہے لیکن جہاں بجلی کی چوری ہوگی وہاں پر لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔

انہوں نے واضح کیا کہ بجلی چوری کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا بوجھ پاکستان برداشت نہیں کرسکتا، اس لیے لوڈشیڈنگ ہوگی جس کے باعث ان لوگوں کو تکلیف بھی ہوگی جو بجلی چوری کرتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ جن سسٹمز پر 40 سے 50 فیصد تک بجلی چوری ہوگی تو ام کے نقصان کا ازالہ کون کرے گا؟

مزید پڑھیں: ’کراچی میں بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے-الیکٹرک‘

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل اور بجلی کی رسد کا ایک دوسرے کے ساتھ گہرا تعلق ہے، جب بجلی کے بل 100 فیصد ادا ہونا شروع ہوجائیں گے تو لوڈ شیڈنگ بھی 100 فیصد ختم کردی جائے گی۔

کے-الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان معاہدہ طے

بعد ازاں ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کے-الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا جس بعد کے-الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی شروع کردی گئی۔

کے-الیکٹرک اور ایس ایس جی سی نے فیصلہ کیا کہ بقایاجات کے حوالے سے کسی آزاد آڈٹ فرم سے آڈٹ کروایا جائے گا۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کی طرف سے گیس کی سپلائی 90 سے بڑھ کر 130 ’ایم ایم سی ایف ڈی‘ ہوگئی ہے، جس سے شہر میں بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی فراہمی 190 ایم ایم سی ایف ڈی کی مطلوبہ سطح تک آنے کے بعد صورتحال معمول کے مطابق ہو جائے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ گیس کی سپلائی میں بہتری کے بعد صنعتی زونز میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی آج رات سے شروع ہوجائے گی۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت کراچی کی عوام کو بجلی کی بندش سے نجات دلانے اور کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان بقایاجات کی ادائیگی کا وقت مقرر کرنے اور دونوں اداروں کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 23, 2018 08:48pm
مشرف، زرداری اور نواز حکومت کی طرح شاہد خاقان نے بھی کے الیکٹرک کا یہی راگ الاپنا شروع کردیا ہے کہ بجلی چوری کرنے پر لوڈشیڈنگ زیادہ ہوگی مگر یہ نہیں کہا کہ 2006 کے بعد بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافہ، اوور بلنگ، ناجائز بلنگ، سب کچھ کیا مگر بجلی چوری روکنے کا اصل کام نہیں کیا۔ کے الیکٹرک والے غلط بل بھیج کر کسی بھی علاقے کو چور قرار دے کر ظالمانہ لوڈشیڈنگ کرنا شروع کردیتے ہیں مگر جب ان پر بات آتی ہے تو اسٹے آرڈر کے نام پر چھپ جاتے ہیں، اسی طرح حالیہ لوڈشیڈنگ میں بھی یہ بات ثابت ہوگئی کہ کے الیکٹرک نے جان بوجھ کر پورے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی مگر اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ 1) معاہدے کے بعد کے الیکٹرک بجلی کے نرخ گیس کے حساب سے وصول کرے۔ 2) بجلی ضائع کرنے والوں کو کسی صورت بجلی فراہم نہ کی جائے۔ مثلاً بل بورڈز والوں کو۔ 3) تمام پلانٹ چلا کر کراچی سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ 4) عوام اور واٹر بورڈ سے لیٹ پیمنٹ سرچارج کی وصولی کی طرح سوئی سدرن کو بھی لیٹ پیمنٹ سرچارج ادا کیا جائے۔ 5) ختم کیا گیا 200 یونٹ کا سلیب بحال کیا جائے۔ 6) کے الکیٹرک اپنا زائد منافع صارفین کو واپس کرے۔