وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں گرفتار بلدیو کمار کو بونیر کی انسداد دہشت گردی عدالت نے رہا کردیا۔

بلدیو کمار کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت بونیر میں ہوئی۔

سماعت کے دوران عدالت نے بلدیو کمار کو کیس میں باعزت بری کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔

عدالت نے بلدیو کمار کو عدم ثبوت پر شک کا فائدہ دیتے ہوئے باعزت بری کر دیا۔

یاد رہے کہ 22 اپریل 2016 کو خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر برائے اقلیتی امور اور رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سردار سورن سنگھ کو قتل کر دیا گیا تھا۔

سورن سنگھ کو قتل کرنے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سورن سنگھ کو سکھ مذہب سے تعلق رکھنے کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومتی عہدیدار ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

تاہم واقعے کے تین روز بعد ہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ آزاد خان نے پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ سورن سنگھ کو الیکشن کے لیے ٹکٹ نہ ملنے کے تنازع پر اجرتی قاتلوں کے ذریعے قتل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں اقلیتی رکن اسمبلی قتل

بعد ازاں کیس میں بلدیو کمار سمیت 6 ملزموں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 27 فروری کو بلدیو کمار کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں لایا گیا تھا تاہم ان کے اسمبلی میں آنے پر ان کے ساتھی اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے منتخب ہوکر صوبائی اسمبلی کا رکن بننے والے ارباب جہانداد نے بلدیو کمار کو جوتا دے مارا تھا۔

ساتھی اراکین کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بلدیو کمار اس دن بھی حلف نہیں اٹھا سکے تھے جس کے بعد انہیں جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

16 اپریل کو بلدیو کمار کو ایک مرتبہ پھر حلف برداری کے لیے اسمبلی پہنچایا گیا تاہم وہ اسمبلی کا کورم پورا نہ ہونے کے باعث حلف نہ اٹھا سکے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں