اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بجٹ تقریر سے قبل اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے واک آٹ کیا۔

بجٹ تقریر سے قبل قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ غیر منتخب شخص کی جانب سے وفاقی بجٹ پیش کرنے سے پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت جو آج سالانہ بجٹ پیش کر رہی ہے، اس طرح وہ آئندہ حکومت کا حق چھین رہی ہے۔

اپنے خطاب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آج پہلی مرتبہ ایک غیر منتخب شدہ شخص وفاقی بجٹ اسمبلی میں پیش کر رہا ہے، جو پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکمراں جماعت پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کر رہی ہے۔

مفتاح اسمٰعیل کے وزارتِ خزانہ کے قلمدان سنبھالنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف کے بیانیے ’ووٹ کو عزت دو‘ کو برباد کرتے ہوئے ایک منتخب وزیر رانا افضل کی جگہ غیر منتخب رکنِ اسمبلی سے بجٹ پیش کروانے سے ہمیں تکلیف ہوئی۔

اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تو اسپیکر قومی اسمبلی نے منانے کے لیے وفاقی وزیر پارلیمانی امور کو انہیں منانے کے لیے بھی بھیجا۔

احتجاج جاری رکھیں گے، شاہ محمود قریشی

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں 3 یا 4 ماہ کا بجٹ پیش کرنے پراعتراض نہیں، تاہم دائرہ کار میں رہتے ہوئے احتجاج جاری رکھیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکنِ اسمبلی شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی ہے کہ ایک منتخب رکنِ اسمبلی کے بجائے ایک غیر منتخب شخص کو بجٹ پیش کرنے کی اجازت دے کر نئی روایت ڈالی جارہی ہے۔

بجٹ تقریر سے قبل خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آئین میں 4 ماہ کا بجٹ پیش کرنے کی گنجائش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کو قومی اقتصادی کونسل میں ملک کے تین صوبوں نے منطور نہیں کیا۔

مفتاح اسماعیل کا بجٹ پیش کرنا غیر آئینی نہیں، وزیر اعظم

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن کے احتجاج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کابینہ کا ہے اور اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام چلانے کے لیے بجٹ پیش کرنا لازمی ہے، نئی حکومت آکر بجٹ اور فریم ورک کو تبدیل کرنے کا مکمل اختیار رکھتی ہے اور دعویٰ کیا کہ اس بجٹ میں عوام کے لیے ایسے اقدامات ہیں جو ماضی کے کسی بجٹ میں نہیں تھے۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر کو جمہوریت اور آئین کا جو درد ہے اس کا بخوبی ادراک ہے لیکن آںے والی حکومت کے پاس یہ مکمل اختیار ہے کہ وہ بجٹ اور فریم ورک تبدیل کرلے۔

نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ کوئی غیر آئینی بات نہیں ہے بلکہاصول یہ ہوتا ہے کہ جو شخص بجٹ تیار کرے وہ اس کو پڑھ کر سنائے۔

انہوں نے کہا کہ رانا افضل وزیر مملکت ہیں جبکہ وزیر خزانہ کا عہدہ میرے پاس تھا لیکن کیونکہ یہ کاوش مفتاح اسماعیل کی ہے اس لیے وہ ہی بجٹ پیش کریں گے۔

وزیر خزانہ کے گرد حفاظتی حصار

بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تاکہ انہیں بجٹ پیش کرنے سے روک سکیں، لیکن رکن اسمبلی عابد شیر علی کی قیادت میں لیگی اراکین نے وزیر خزانہ کے گرد حفاظتی دائرہ بنا کر اپوزیشن اراکین کی پیش قدمی روک دی۔

عابد شیر علی سے تلخ کلامی، مراد سعید بپھر گئے

اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی مراد سعید اور عابد شیر علی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شہریار آفریدی سے ہاتھ چھڑا کر ایک بار پھر ن لیگی ارکان کی جانب بڑھے لیکن سیٹ پر بیٹھے عارف علوی نے انہیں پکڑ لیا اور علی محمد خان اور شہریار آفریدی انہیں واپس نشست پر لے گئے۔

بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کے اراکین احتجاج کرتے رہے اور مراد سعید سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے مفتاح اسماعیل کے ڈائس کے سامنے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

پہلی دفعہ کوئی میمن بجٹ پیش کر رہا ہے' اسپیکر قومی اسمبلی

بجٹ تقریر مکمل ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مابین دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر مکمل کی تو اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پہلی دفعہ کوئی میمن بجٹ پیش کر رہا ہے جس پر مفتاح اسماعیل نے برجستہ کہا کہ اسی لیے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں مری کے عباسی وزیراعظم کا بھی ہاتھ ہے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ لگتا ہے آپ نے آئندہ کراچی سے الیکشن بھی لڑنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں