چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور میں مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا اور مختلف وارڈ کا جائزہ لیا، اس دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور ایس پی، متعلقہ ایس ایچ او اور ایڈیشنل رجسٹرار بھی موجود تھے۔

ہسپتال کے دورے کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی اس ہسپتال کو پاگل خانہ یا مینٹل ہسپتال نہیں کہے گا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا دورہ جناح ہسپتال: ایمرجنسی وارڈ میں بدبو پر برہمی

چیف جسٹس نے ایمرجنسی اور دیگر وارڈ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ مریض اور ان کے لواحقین پریشان نہ ہوں۔

دورے کے دوران چیف جسٹس نے ایم ایس سے مکالمہ کرتےہوئے کہا کہ میں نے ہر وارڈ اور شعبے کا دورہ کرنا ہے، آپ مجھے اپنا کچن دکھائیے، میں دیکھتا ہوں کہ کیا انتظامات ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے ایم ایس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں، آپ کی جو کارکردگی ہے، وہ بھی ابھی نظر آجائے گی۔

چیف جسٹس کے دورے کے دوران خواتین مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دیے اور بتایا کہ ان کے ساتھ بہت برا سلوک رکھا جاتا ہے۔

خواتین مریضوں نے کہا کہ ہمیں ادویات فراہم نہیں کی جاتی اور ہمارا علاج بھی مناسب طریقے سے نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اچھا اور سستا انصاف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، مریضوں کو سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اپنے دورے کے دوران چیف جسٹس نے سزائے موت کی قیدی کنیز بی بی سے بھی ملاقات کی اور خاتون کے علاج پر تشویش کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے مینٹل ہسپتال کے دورے کے دوران 100 بستروں کے منصوبے کے فنکشنل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے ہسپتال کے مکمل نہ ہونے پر ایم ایس اور وزیر صحت کو سپریم کورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ اس معاملے پر تمام ریکارڈ لے کر فوری طور پر سپریم کورٹ میں پیش ہوں۔

اپنے دورے کے دوران چیف جسٹس نے مینٹل ہسپتال میں بھارتی خاتون اجمیرہ کی موجودگی کا بھی نوٹس لیا اور ہدایت دیں کہ بھارتی سفارتخانے سے رابطہ کرکے خاتون سے متعلق تفصیلات فراہم کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: قانون سازی عدالتوں کا نہیں پارلیمان کا کام ہے، چیف جسٹس

مینٹل ہسپتال کے دورے کے موقع پر کچھ ملازمین کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔

سیکیورٹی گارڈز کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ ہمیں مستقل نہیں کیا جارہا، چیف جسٹس ہمیں انصاف فراہم کریں۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس نے لاہور میں سروسز ہسپتال بھی گئے اور وہاں گائنی وارڈ اور آئی سی یو کا دورہ بھی کیا اور مریضوں کی شکایات سنی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ایم ایس سروسز ہسپتال کو مریضوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کا حکم بھی دیا۔

ہسپتال کے یونٹ سے متعلق ہائیکورٹ کو 10 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم

بعد ازاں چیف جسٹس نے دماغی معذور افراد کے ہسپتال کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ اس دوران عدالتی معاون عائشہ حامد اور ظفر کلانوری نے رپورٹ پیش کی۔

عدالت کی جانب سے ہسپتال کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ساتھ ہی عدالت نے ہسپتال کو پاگل خانہ یا مینٹل ہسپتال کہنے سے روک دیا۔

سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے ہسپتال میں 100 بستروں پر مشتمل یونٹ فعال نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا گیا جبکہ ہائی کورٹ کو حکم دیا گیا کہ وہ اس یونٹ سے متعلق حکم امتناعی پر 10 روز میں فیصلہ کرے۔

اس موقع پر عدالت نے ہسپتال میں زیر علاج بھارتی خاتون اجمیرہ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی جبکہ خاتون کا آپریشن کرنے والے اتائی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں