لاہور: سپریم کورٹ نے ریلوے کے خسارے کا آڈٹ کروا کر 6 ہفتوں میں رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پاکستان ریلویز میں 60 ارب روپے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران عدالت کے طلب کرنے پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پیش ہوئے۔

دوران سماعت خواجہ سعد رفیق نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ عدالت 10 سال کا آڈٹ کروائے تاکہ گزشتہ اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا فرق واضح ہو۔

مزید پڑھیں: 60 ارب خسارے کا کیس: چیف جسٹس نے ریلوے کے آڈٹ کا حکم دے دیا

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آڈٹ ہمیشہ برسر اقتدار لوگوں کا ہوتا ہے، جس پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آپ ہمارے قابل احترام چیف جسٹس ہیں۔

وزیر ریلوے کے جواب پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے جملے میں سے قابل احترام کا لفظ نکال دیں، عدالت میں قابل احترام کہنے سے آپ کی بات میں تضاد محسوس ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے اندر قابل احترام کہا جائے تو باہر بھی سمجھا جائے، اس پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ آپ کے اقدامات کی وجہ سے صرف عوام کو نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریلیف ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے، ہم سب مایوسی کا شکار ہیں، اس لیے آپ اگر دو جملے تعریف میں بول دیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ ٹھیک آنے کے بعد تعریف بھی کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نظام وضع کر کے جائیں تاکہ بعد میں آنے والا کوئی من مانی نہ کر سکے۔

اس موقع پر عدالت نے ریلوے خسارے کے آڈٹ کی رپورٹ 6 ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں خواجہ سعد رفیق نے پاکستان ریلوے میں ہونے والے خسارے کے حوالے سے رپورٹ پیش کی تھی جبکہ چیف جسٹس نے ریلوے کے آڈٹ کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا ریلوے کے 60 ارب روپے خسارے پر از خود نوٹس

واضح رہے کہ 7 اپریل کو چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے پاکستان ریلویز میں 60 ارب روپے خسارے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

یاد رہے کہ 16 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم این اے شیخ روحیل اصغر کی جانب سے پاکستان ریلویز کے نقصانات کے حوالے سے پوچھے گئے تحریری سوال پر ریلوے حکام نے جواب دیتے ہوئے بتایا تھا کہ جولائی 2017 کے بعد سے نقصانات میں اضافہ ہوا اور اگست 2017 تک یہ خسارہ 40 کروڑ 34 لاکھ سے بڑھ کر 3 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

پاکستان ریلوے نے اپنے جواب میں بتایا تھا کہ 2 ماہ بعد اکتوبر 2017 میں یہ منافع 3 ارب 41 کروڑ اور دسمبر 2017 تک یہ 4 ارب 3 کروڑ تک جا پہنچا تھا جبکہ خسارہ سب سے زیادہ صرف جنوری میں 3 ارب 20 کروڑ روپے دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ ریلوے کے کل بجٹ 90 ارب روپے کا 62 فیصد صرف تنخواہوں اور پینشنز کی مد میں خرچ ہوتا ہے تاہم اس کو کنٹرول نہیں کیا جاسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں