سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے یمن میں فضائی حملے کے نتیجے دو کمانڈروں سمیت درجنوں باغی ہلاک ہوگئے۔

باغیوں کو ان کے سیاسی سربراہ کی ہلاکت کے بعد حالیہ دنوں میں یہ دوسرا بڑا دھچکہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حوثی باغیوں نے ہفتہ کے روز اپنی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ اور سیکنڈ ان کمانڈ صالح الصمد کے عوامی جنازے کا انعقاد کیا، جو گزشتہ ہفتے فضائی حملے میں ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے قبول کی تھی۔

ان کے جنازے سے قبل سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی چینل ’الاخباریہ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں رات گئے بمباری کے نتیجے میں دو اعلیٰ سطح کے کمانڈروں سمیت 50 سے زائد حوثی باغی ہلاک ہوئے۔

حوثی باغیوں کی سعودی فوجی اتحاد سے 2015 سے جنگ جاری ہے، عرب اتحاد بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کی بحالی کے لیے باغیوں پر حملے کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: اتحادی افواج کی کارروائی، 51 حوثی باغی ہلاک

سعودیہ کے ’العربیہ‘ ٹی وی نے کہا کہ رات گئے حملے میں صنعا میں وزارت داخلہ کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جو حوثی باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔

حوثیوں نے، جنہیں خطے میں سعودی عرب کے حریف ایران کی حمایت حاصل ہے، فضائی حملے کی تصدیق کی تاہم ان کی جانب سے اس کی مزید کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں۔

باغیوں کا صنعا اور شمالی یمن کے بڑے حصے پر قبضہ ہے جس کی سعودی عرب سے سرحد ملتی ہے، جبکہ بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع اہم بندرگاہ ’حُدیدا‘ پر بھی ان کا کنٹرول ہے۔

حوثی میزائل

صالح الصمد کے جنازے کے فوری بعد حوثیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے سعودی عرب پر 8 بیلسٹک میزائل داغے۔

عرب اتحاد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جنوبی سعودی ساحلی شہر ’جِزان‘ کی طرف بڑھنے والے 4 میزائل کو تباہ کر دیا۔

اس سے ایک روز قبل بھی سعودی دفاع فورسز نے کہا تھا کہ اس نے اسی علاقے کی طرف بڑھنے والے ایک میزائل کو ہوا میں ہی تباہ کیا۔

اگرچہ اتحاد کے بیان میں کہا گیا کہ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن جزان کے شہری دفاع کے ترجمان کرنل یحیٰ عبداللہ القہتانی نے ’العربیہ‘ کو بتایا کہ میزائل کے شارپنل لگنے سے ایک سعودی شہری ہلاک ہوا۔

اتحاد کے ترجمان سے اس بیان کی تصدیق کے لیے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔

مزید پڑھیں: سعودیہ کا یمن سے داغے گئے میزائل، ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ

واضح رہے کہ رواں سال حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر میزائل حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ماہ بھی ریاض میں شارپنل لگنے سے ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

ہفتے کو ہونے والا حملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا دورہ سعودی عرب شیڈول ہے، جس میں یمن تنازع پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

ریاض اور اس کے قریبی اتحادی واشنگٹن کی طرف سے ایران پر حوثیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے، جس کی ایران تردید کرتا آیا ہے۔

سعودیہ کی قیادت میں اتحاد کے یمن تنازع میں شامل ہونے کے بعد فضائی حملوں میں اب تک تقریباً 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جسے اقوام متحدہ دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دے چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں