امریکی سفارت خانے کے ایک اہلکار کی گاڑی نے اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ کی حدود میں موٹرسائیکل سواروں کو ٹکر ماری جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق چاڈ ریکس نامی امریکی سفارت خانے کے اہلکار نے موٹرسائیکل پر سوار دو افراد کو ٹکر ماری جنھیں زخمی حالت میں پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

زخمی افراد میں سے ایک کی شناخت نزاکت اسلم کے نام سے ہوئی جن کو زیادہ چوٹیں آئی ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ امریکی اہلکار تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہے تھے جس کے باعث حادثہ پیش آیا جبکہ وہ گاڑی سے اترنے سے انکار کرر ہے تھے۔

واقعہ اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ کی حدود میں پیش آیا جس کے بعد پولیس نے سفارت کار کی گاڑی کو تھانے منتقل کردیا۔

بعد ازاں سفارت کار کو بھی تھانے منتقل کردیا گیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعے پرٹریفک پولیس کی رپورٹ ملنے کے بعد ہی مزید کاروائی ہوگی۔

خیال رہے کہ امریکی سفارتی اہلکار کی جانب سے پاکستانی شہری کو ٹکر مارنے کا رواں ماہ میں یہ دوسرا واقعہ ہے۔

قبل ازیں 7 اپریل کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے میں امریکی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ایک موٹر سائیکل سوار جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں:امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے نوجوان جاں بحق، نمازِ جنازہ ادا

ڈان نیوز کے مطابق گاڑی امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف ایمانوئیل خود چلا رہے تھے اور جب موٹر سائیکل کو ٹکر لگی تو دو نوجوان عتیق اور راحیل موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے عتیق موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا جبکہ راحیل کو شدید زخمی حال میں قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانے کی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کر دیا تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی جوزف کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں پاکستانی دفتر خارجہ میں امریکی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ واقعات ایک ایسے وقت میں پیش آرہے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

پاکستان میں اس سے قبل 2011 میں لاہور میں امریکی قونصل خانے سے منسلک سیکیورٹی اہلکار ریمنڈ ڈیوس نے فائرنگ کرکے دو نوجوانوں کو قتل کر دیا تھا جس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی۔

تاہم انھیں حراست میں رکھا گیا تھا بعد ازاں معاملات کو طے کر کے انھیں رہائی دلائی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں