نئی دہلی: ایک جانب جہاں کورین سربراہان کی ملاقات سے کشیدگی میں کمی کے باعث دنیا نے سُکھ کا سانس لیا، وہاں جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیا سے بھی ایک مثبت خبر سامنے آئی ہے، جس کے مطابق رواں برس ستمبر میں پاکستان اور بھارت کی افواج شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تحت روس میں ہونے والی فوجی مشقوں میں مشترکہ طور پر حصہ لیں گی۔

اس سے قبل دونوں ممالک کی افواج مشترکہ طور پر اقوامِ متحدہ کے مختلف امن مشن کا حصہ رہی ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے جس میں چین اور روس سمیت ایس سی او کے رکن ممالک نے فوجی مشقوں میں حصہ لینے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیز فائر کی خلاف ورزی، پاکستان کا بھارت سے ہاٹ لائن پر رابطہ

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ نرملا سیتھارامان نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں منعقد ایس سی او میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں تصدیق کی تھی کہ بھارتی افواج دہشت گردی کے خلاف ہونے والی ان فوجی مشقوں میں شرکت کریں گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان مشقوں کے نتیجے میں گزشتہ برس ’ڈوکلام اسٹینڈوف‘ کے واقعے کے بعد رک جانے والی بھارت اور چین کی دو طرفہ فوجی مشقیں بھی بحال ہوجائیں گی۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت بہتر تعلقات سے 30 ارب ڈالرتک تجارت بڑھا سکتے ہیں، بھارتی ہائی کمشنر

جبکہ گزشتہ دنوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی وزیراعظم زی جِنگ پِنگ کے درمیان ہونے والی غیر رسمی ملاقات میں دونوں ممالک کی افواج پر زور دیا گیا کہ وہ تعلقات کی مضبوطی، باہمی اعتماد، سمجھوتے اور سرحدی معاملات میں پراثر عوامل پر کام کریں۔

واضح رہے کہ ’امن مشن‘ کے عنوان کے تحت ہونے والی یہ فوجی مشقیں روس کے پہاڑی علاقے ’یورال ماؤنٹین‘ میں منعقد کی جائیں گی، جن کا بنیادی مقصد شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل 8 ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خلاف تعاون میں اضافہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 افراد ہلاک

ادھر لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کی جانب سے ہونے والی سیز فائر کی مبینہ خلاف ورزی کے تحت دو طرفہ تعلقات میں پیدا ہونے والے تناؤ کے سبب بھارتی میڈیا میں دونوں ممالک کے مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لینے کے اعلان کو نیک شگون کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 30 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں