مینگورہ: پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں مزید دہشت گردی نہیں چاہتے اور پشتون لوگوں کو بطور دہشت گرد پیش کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

سوات میں کابل گراؤنڈ میں منعقد ریلی سے خطاب کے دوران پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ پشتون آباد کار ہمیشہ سے پر امن، محب وطن رہے ہیں لیکن گزشتہ چند برسوں سے دہشت گردی ان کے رہائشی علاقوں میں تھوپ دی گئی۔

یہ پڑھیں: لاہور میں پی ٹی ایم کی ریلی،منظور پشتین کا12مئی کو کراچی میں جلسے کا اعلان

پی ٹی ایم کے جلسے میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جن میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ بھی شامل تھے۔

جلسے سے منظور پشتین، علی وزیر، محسن داور، ایڈووکیٹ اقبال عیسیٰ خیل، ملک ریاض، خان زمان کاکٹر، عثمان کاکٹر، خورشید کاکٹر جی اور فنوس گجر نے خطاب کیا۔

منظور پشتین نے کہا کہ پی ٹی ایم کے مطالبے آئین کے دائرے کار میں آتے ہیں جنہیں قبول کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر جرم ثابت ہو تو انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اور جو بے قصور ہیں، وہ رہائی کے مستحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منظور پشتین کے مطالبات جائز ہیں، عمران خان

اس حوالے سے محسن داور نے کہا کہ سوات میں متعدد ایسے اضلاع ہیں جہاں سول انتظامیہ فعال نہیں۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اقبال عیسیٰ خیل نے واضح کیا کہ سوات میں دہشت گردی کے امکانات ختم ہو چکے ہیں اس لیے غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ختم کردیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ‘سوات میں فوجی چھاؤنیوں کی ضرورت نہیں اس لیے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں یہاں چھاؤنیاں قائم نہ کی جائیں’۔

عیسیٰ خیل کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور نقیب اللہ محسود کے قاتل سابق ایس ایس پی راؤ انوار کو فوری پھانسی دی جائے اور اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو بے نقاب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم کا لاپتہ افراد کی بازیابی اور پختونوں کو بنیادی حقوق دینے کا مطالبہ

ملک ریاض نے کہا کہ سوات میں آپریشن کے دوران ہزاروں گھر تباہ ہوئے لیکن ہزاروں افراد تاحال معاوضے سے محروم ہیں۔

پی ٹی ایم کے جلسے سے خطاب میں مقررین نے حکومت پر زور دیا کہ سوات میں آزادی اظہار رائے کو یقینی بنایا جائے۔

علاوہ ازیں جلسے سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے بھی خطاب کیا۔


یہ خبر 30 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں