پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے خواتین سے متعلق غیر اخلاقی بیان پر انہیں شرمندگی ہوئی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اس بیان پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف معذرت بھی کرچکے ہیں، کیونکہ رانا ثناء اللہ کو ایسی بات نہیں کہنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ 'میں سمجھتی ہوں کہ خواتین کے خلاف اس طرح کے بیان جو کوئی بھی دے، ہمیں اس کی مذمت کرنی چاہیے، لیکن ایسا صرف ہماری طرف سے نہیں، بلکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان بھی عورتوں سے متعلق اسی قسم کے بیانات دے چکے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے جب عمران خان اور ان کی جماعت میں سے کوئی رہنما غیر اخلاقی گفتگو کرتا ہے تو کسی کی طرف سے اس کے خلاف آواز بلند نہیں کی جاتی اور ماضی میں ایسی کئی مثالیں بھی موجود ہیں'۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں رانا ثنااللہ کے خلاف قرار داد مذمت متفقہ منظور

لیگی رہنما نے سوال اٹھایا کہ 'آج ہم تو معافی مانگ رہے ہیں، مگر کیا ان لوگوں نے کبھی معذرت کی جو متعدد بار اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں؟'۔

پروگرام کے دوسرے مہمان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے عظمیٰ بخاری کی بات پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جماعت کے سربراہ اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے خواتین کے خلاف بیانات دیے جانے کی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ بھی ہم پر الزام عائد کررہے ہیں کہ ہم بھی ایسی ہی غیر اخلاقی گفتگو کرتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ کوئی ثبوت پیش کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے'۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ ہماری جماعت میں ہمیشہ خواتین کی عزت کی گئی ہے، مگر پھر بھی کوئی سمجھتا ہے کہ کسی جگہ دل آزاری ہوئی ہے تو بطور پارٹی رہنما میں ابھی معافی مانگتا ہوں'۔

اس موقع پر عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مجھے معلوم ہے مخصوص نشستوں پر خواتین کس طرح آتی ہیں۔

مذکورہ بیان پر مسلم لیگ (ن) کی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اس بیان پر آج تک کسی نے نہ شور مچایا اور نہ خود عمران خان کی طرف سے کوئی معافی مانگی گئی۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کے لاہور میں ہونے والے جلسے میں شریک خواتین سے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ’جن خواتین نے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کی ہے وہ کسی معزز گھرانے سے نہیں ہیں کیونکہ ان کے رقص کے انداز سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اصل میں کہاں سے ہیں؟‘

بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’رانا ثناء اللہ اور دوسرے کردار، شریفوں کی ذہنیت اور ان کی نظر میں خواتین کے مقام و حرمت کی عکاسی کرتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کی پی ٹی آئی خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کی مذمت

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اور سیکریٹری اطلاعات مولا بخشن چانڈیو نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’بہت ہوگیا، اب خواتین کی تذلیل مزید برداشت نہیں کی جائے گی‘۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے خواتین کے خلاف نازیبا ریمارکس دینے پر مسلم لیگ کے رہنما اور پنجاب وزیرقانون رانا ثنااللہ کے خلاف تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے قرار داد مذمت پیش کی تھی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

اسپیکر ایاز صادق نے کہا تھا کہ خواتین کسی بھی گھرانے سے ہوں وہ قابلِ احترام ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ کل شبِ برات تھی، اللہ سے معافی مانگی، اب اراکین سے بھی معافی چاہتا ہوں، باقی لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ غلطیوں کی معافی مانگیں۔

دوسری جانب حکومتِ پنجاب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں رانا ثناء اللہ، طلال چوہدری اور عابد شیر علی کی جانب سے تحریک انصاف سے منسلک خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے ان کے بیانات سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں