اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مزید 6 سو شہریوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی جبکہ پہلے سے موجود ناموں میں سے 2 سو 35 افراد کا نام خارج کرنے کا بھی حکم دے دیا گیا۔

کابینہ اجلاس میں شریک ایک رکن نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ پیش رفت وفاقی کابینہ کے اُس فیصلے کی روشنی میں سامنے آئی، جس میں کہا گیا تھا کہ ای سی ایل میں ناموں کے اندراج کا فیصلہ سیکریٹری داخلہ یا وزارت داخلہ کی کمیٹی کے بجائے وفاقی کابینہ کرے گی تاہم نئے ناموں کے اندراج اور اخراج کے حوالے سے میڈیا کو تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

کابینہ اجلاس میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے معاملات دیکھنے کے لیے وزیر داخلہ احسن اقبال کی سربراہی میں ایک ذیلی کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے معاملات محکمہ داخلہ کی کمیٹی کے سپرد کر رکھے تھے، جو سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف تھا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی میں چوہدری نثار کہہ چکے ہیں کہ وزارت داخلہ کے تحت ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ناموں کا اندراج، خاص میعار کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کے اجلاس میں1 ارب 73 کروڑ روپے کے رمضان پیکج کا اعلان

چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ ان کے دور میں ای سی ایل کے معاملات وفاقی حکومت کے بجائے، ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی دیکھتی اور ناموں کے اندراج اور اخراج کے حوالے سے فیصلے کرتی تھی۔

حج پالیسی

اس اجلاس میں کابینہ کو سال 2018 کی حج پالیسی اور اس ضمن میں کی جانے والی قرعہ اندازی کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور اس حوالے سے متعلقہ حکام کو حج کی سہولیات اور اخراجات کے حوالے سے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی۔

اس سلسلے میں ذرائع نے بتایا کہ حکومت عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے 40 فیصد کوٹہ پرائیویٹ ٹوور آپریٹرز کو جاری کرے گی جبکہ 60 فیصد افراد حکومت کے زیر انتظام حج ادا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مختلف فیصلوں کی منظوری

اجلاس میں بتایا گیا کہ اس مد میں فی کس 2 لاکھ 70 ہزار روپے، پاکستان کے جنوبی علاقوں سے جبکہ 2 لاکھ 80 ہزار روپے شمالی علاقوں سے تعلق رکھنے والوں سے وصول کیے جائیں گے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 60 فیصد حکومتی کوٹے میں سے 50 فیصد کے لیے قرعہ اندازی ہوچکی ہے جبکہ بقیہ 10 فیصد کوٹے کے لیے قرعہ اندازی جلد متوقع ہے۔

بعد ازاں علیحدہ گفتگو میں کابینہ نے وزیر آبی وسائل کو ہائیڈرو پاور پلانٹس کی مد میں، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کوٹیریف کا تعین کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی، مذکوری اجلاس میں پاکستان-ایران انویسٹمنٹ کمپنی کے نامزد چیئرمین کی بھی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری کی جانب سے وفاقی کابینہ کو ملک میں جاری بجلی کی لوڈشیڈنگ اور طلب ورسد کے فرق کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کی پی آئی اے، اسٹیل ملز کی نجکاری منصوبے کی منظوری

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان فزیکل تھراپی کونسل اور الائیڈ ہیلتھ اینڈ پیرا میڈکس کی منظوری دیتے ہوئے اس ضمن میں ڈرافٹ تیار کر کے کیبنٹ کمیٹی میں قانون سازی کے لیے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

اس کے علاوہ کابینہ کے اجلاس میں متعدد فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی جن میں 24 اپریل کو کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں قانون سازی سے متعلق فیصلے، 12 اور 17 اپریل کو اکنامک کوآرڈینینشن کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 23 اپریل کو کراچی میں منعقدہ اجلاس میں کیے جانے والے فیصلے شامل ہیں۔

علاوہ ازیں مذکورہ اجلاس میں جامعہ کراچی کے سینٹر آف ایکسیلینس ان میرین بائیولوجی کی نامزد ڈائیریکٹر ڈاکٹر غزالہ کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی، اس کے ساتھ وطن واپس آنے والوں کے لیے خصوصی کسٹم، ٹیکسیشن اور لاہور اور پشاور میں اینٹی اسمگلنگ عدالتوں کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 4 مئی 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں