واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور امریکا میں بہت کچھ مشترک ہے جس کی بنیاد پر دونوں ممالک دہشت گردی کو شکست دینے اور افغانستان میں امن و امان کی صورتحال بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

افغانستان میں دہشت گردوں کے متعدد حملوں کے بعد امریکی محکمہ دفاع، وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کی جانب سے بیانات کا سلسلہ جاری ہے جس میں افغانستان کے ساتھ اظہاریکجہتی کے دوران پاکستان کے مثبت کردار بھی بات ہوئی۔

یہ پڑھیں: افغانستان میں 3 دھماکے، طلبہ، صحافیوں سمیت 40 افراد ہلاک

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کابل میں دہشت گردوں کے حملوں میں صحافیوں سمیت کئی سو افراد جاں بحق ہو گئے تھے جس کے بعد امریکی میڈیا کی جانب سے مقروضے سامنے آنے لگے کہ کابل میں حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسی پر دوبارہ غور کریں گے اور فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ ممکن ہے۔

متعدد امریکا میڈیا نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی کہ اگر افغانستان میں صورتحال قابو میں ںہیں آتی تو نو منتخب سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپی فوجیوں کو واپس بلانے کا مشورہ دیں گے۔

اس حوالے سے جمعرات کو نیوز بریفنگ میں پینٹاگون کی چیف ترجمان ڈانا وائٹ نے ناصرف افغانستان میں امریکی جدوجہد جاری رکھنے کا عندیہ دیا بلکہ ساتھ ہی خطے میں امن و امان کی بحالی میں پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ہونے والے حملوں کی مذمت

کیا پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکا کی مدد کررہا ہے؟ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘ہم پاکستان کے ساتھ متعدد امور پر کام کرسکتے ہیں، ہم سجھتے ہیں کہ پاکستان بہت کچھ کر سکتا ہے، ہم ان کی جانب ہاتھ بڑھا رہے ہیں اور ایسے امور پر غور کر رہے ہیں جس پر مشترکہ طور پر کام کیا جا سکے تا کہ خطے کی سیکیورٹی بحال ہو سکے’۔

واضح رہے کہ یکم جنوری 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی امداد کو بیوقوفی قرار دے دیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔

بعد ازاں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو لگتا ہے کہ مبینہ طور پر گرفتار، حقانی نیٹ ورک کے ایک عسکریت پسند تک رسائی کے امریکی مطالبے پر مسلسل انکار سے پاکستان کے امریکا کی جانب رویے کا عکس نظر آتا ہے۔

یہ خبر 05 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں