اسلام آباد: امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کی گاڑی سے پاکستانی نوجوان کی ہلاکت کے معاملے پر اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارتخانے کے چیف سیکیورٹی افسر تیمور پیرزادہ کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

ذرائع کے مطابق امریکی سفارتخانے کے چیف سیکیورٹی افسر کو پولیس اہلکاروں کو دھمکیاں دینے اور کرنل جوزف کو تحفظ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

خیال رہے کہ امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک نوجوان کے والد نے معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی تھی، جس پر آئی جی نے دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی نوجوان کی ہلاکت: امریکی ملٹری اتاشی بلیک لسٹ

اس واقعے کی تحقیقات اے آئی جی عصمت اللہ جونیجو نے کی تھی، جس کے بعد امریکی سفارتخانے کے چیف سیکیورٹی افسر کو گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ ایس ایچ او تھانہ کوہسار خالد اعوان کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں دامن کوہ چوک پر امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی نے ایک موٹرسائیکل کو ٹکر ماردی تھی، جس کے نتیجے میں ایک نوجوان عتیق بیگ جاں بحق جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔

کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

گزشتہ روز امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل ) ڈالنے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 7 اپریل کو اسلام آباد میں امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے نوجوان عتیق بیگ کے والد محمد ادریس کی جانب سے وکیل شہزاد اختر کے ذریعے درخواست دائر کی گئی تھی۔   واضح رہے کہ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا گیا تھا کہ ایک سفید رنگ کی لینڈ کروزر نے سگنل بند ہونے کے باوجود قانون کی خلاف ورزی کی تھی اور ایک موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی تھی۔

عدالت میں سماعت کے دوران وکیل نے دلائل دیئے تھے کہ ’سفارتکاروں کو مکمل استثنیٰ سے انصاف کے نظام میں شہریوں کے اعتماد کو شکست ہوسکتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر شہریوں کے حقوق کو نہیں دیکھا گیا اور ایک بے گناہ شخص اپنی زندگی سے ہاتھ دھوتے رہے تو ایک غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگی، جس سے شہریوں کا انصاف کے نظام پر اعتماد اٹھ جائے گا۔

وکیل نے بتایا کہ ویانا کنونشن کے تحت سفارتکاروں کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے معافی نہیں اور اسی کنونش کے تحت سفارتکاروں کو استثنیٰ کے اصولوں اس بات کو واضح نہیں کرتے کہ انہیں ریاست کے قانون سے بالاتر رکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی تشریح کی جانی چاہیے اور سفارتی استثنیٰ کے اصولوں کو فرد واحد کے فائدے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکی ہوں گے اپنے ملک میں، سفارتکار ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ لوگوں کو ماریں‘

انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے کے مقاصد یہ بات واضح کرتے ہیں کہ اس طرح کی مراعات اور استثنیٰ کسی ایک فرد کو فائدہ نہیں پہنچائیں گے ۔

وکیل شہزاد اکبر نے مزید بتایا کہ استثنیٰ صرف اسی صورت میں دی جاسکتی ہے، جس میں انسانی حقوق متاثر نہ ہوں کیونکہ یہ کنونش کی حقیقی روح کے بھی خلاف ہے۔

اس موقع پر عدالت نے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد امریکی ملٹری اتاشی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یاد رہے کہ 24 اپریل کو دوران سماعت وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ عدالت کے حکم پر کرنل جوزف کی نقل و حرکت محدود کردی گئی جبکہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں