تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے اگر امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہوتا ہے تو تہران معاہدے کے دیگر فریقین کی رضا مندی سے معاہدے کا پابند رہے گا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر نے جاری بیان میں کہا کہ ‘امریکا کے علاوہ دیگر ممالک جوہری معاہدے کی پاسداری رکھیں ورنہ ہم اپنے منصوبے پر دوبارہ کام شروع کردیں گے’۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے پر امریکا کو تاریخی پشیمانی ہوگی‘

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو منسوخ کرسکتے ہیں جبکہ مذکورہ معاہدے کی تجدید کی تاریخ 12 مئی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ ‘مسئلے کا حل نکالیں’ ورنہ ایران کو دوبارہ پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایران اور عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے مابین 2015 میں ویانا میں ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق ایک معاہدہ طے پایا تھا۔

واضح رہے کہ 26 اپریل کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی وجوہات کو جواز بنا کر آئندہ ماہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایران کے خلاف قرارداد کی ناکامی کے بعد امریکی اتحادیوں کی مذمت

اس سے قبل حسن روحانی نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستبرداری کا اعلان کرتا ہے تو عالمی طاقتوں سمیت امریکا کو اپنے فیصلے پر سخت پشیمانی ہو گی ‘جس کی مثال ماضی’ میں نہیں ملے گی۔

ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بچانے کیلئے یورپی ممالک کی کوششیں

برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن نے گزشتہ روز واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ سے ملاقات کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے سفارتی کوششیں کی تھی۔

دوسری جانب انہوں نے فوکس اور فرینڈز نامی ٹی وی شو پر آکر امریکی قیادت کو خبردار کیا تھا کہ معاہدے سے دستبرداری کے نتیجے میں شدید بحرانی کیفیت پیدا ہو گی جبکہ کوئی متبادل راستہ بھی موجود نہیں۔

یہ پڑھیں: حوثی باغیوں کا میزائل مکہ کے قریب مار گرایا گیا: سعودی اتحاد

بورس جانسن نے کہا تھا کہ ‘پلان بی کا وجود بے معنی ہے اور مجھے لگتا ہے وہ کارگر نہیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھتے ہیں تو شمالی کوریا کے ساتھ سرد تعلقات قائم کریں گے اور یقیناً ڈونلڈ ٹرمپ سابق امریکی صدر کی طرح نوبل انعام کے حق دار ہیں’۔


یہ خبر 8 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں