نیو یارک کے اٹارنی جنرل ایرک شنائڈرمین نے 4 خواتین کی جانب سے سیکس کے دوران تشدد اور ہراساں کرنے کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیو یارکر میگزین کی جانب سے رپورٹ شائع کی گئی تھی جس میں 63 سالہ شنائڈرمین کی 2 سابقہ گرل فرینڈز سمیت دیگر 2 خواتین کا حوالہ دیا گیا تھا، جنہوں نے ان پر مار پیٹ کا الزام لگایا تھا۔

مزید پڑھیں: جیمز فرانکو پر بھی خواتین کا ہراساں کرنے کا الزام

خیال رہے کہ شنائڈرمین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف اور خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے حوالے سے جاری می ٹو #metoo نامی تحریک کے حامی تھے۔

ایک بیان میں شنائڈرمین نے اپنے خلاف لگنے والے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’میں اپنے پارٹنر کے ساتھ تنہائی میں رول پلے اور دیگر جنسی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہوں لیکن کبھی کسی کو ہراساں نہیں کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی حد سے کبھی باہر نہیں گئے۔

یہ بھی پڑھیں: آسکر اکیڈمی کے صدر پر خواتین کو جنسی ہراساں کا الزام

شنائڈرمین کا کہنا تھا کہ یہ الزامات میرے پیشے یا دفتری امور سے علیحدہ ہیں تاہم ان کی وجہ سے مجھے اس وقت میں اپنے دفتر کی قیادت کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

خیال رہے کہ شنائڈرمین 2010 میں نیو یارک کے اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے تھے اور اس سال انہوں نے اس ہی عہدے پر دوبارہ منتخب ہونے کے لیے دوبارہ الیکشن کا ارادہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہولی وڈ: جنسی ہراساں کرنے کا ایک اور بڑا اسکینڈل

یاد رہے کہ نیو یارک کے گورنر اندریو کومو نے شنائڈرمین کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، چاہے وہ نیو یارک کا اعلیٰ قانونی افسر ہی کیوں نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پراسیکیوٹر سے اس معاملے پر تحقیقات کا بھی کہیں گے۔

خیال رہے کہ اٹارنی جنرل ہالی وڈ کے سب سے بڑے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے اسکینڈل میں مرکزی ملزم ہارووی وائنسٹن کے خلاف کیس بھی لڑ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں