سیالکوٹ: ڈسکہ میں تین بھٹہ مالکان کے خلاف اجرت میں اضافے کے مطالبے پر بھٹہ مزدور اور اس کے خاندان کے 13 افراد کو فروخت کرنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اس سلسلے میں خاندان کے سربراہ محمد عنایت کی جانب سے کی جانے والی شکایت پر موٹرا پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 342 اور 374 کے تحت مقدمہ نمبر 290/2018 درج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھٹہ مزدور کی زندگی

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے محمد عنایت اور ان کا خاندان چک پیرو میں بھٹے پر مزدوری کرتے تھے، جو غلام عباس، فیاض اور رانا مظہر کی ملکیت تھا، جب ان کی جانب سے اجرت میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا تو بھٹہ مالکان نے انہیں خاندان کے دیگر 12 افراد کے ہمراہ حاجی انصار نامی بھٹہ مالک کو فروخت کردیا۔

فروخت کیے جانے والے افراد میں محمد عنایت کی اہلیہ سکینہ بی بی، غلام فرید، نوید بلال، علی احمد صابری، ثمر علی، ثنا بی بی (غلام فرید کی اہلیہ)، شازیہ بی بی (نوید بلال کی اہلیہ)، فاریہ بی بی (علی احمد صابری کی اہلیہ)، فردوس بی بی (ثمر علی کی اہلیہ)، 13 سالہ طیبہ عنایت، 14 سالہ عبدالرحمٰن اور 10 سالہ کرن اسلام شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بھٹہ مزدور خواتین

یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ مذکورہ خاندان کو فروخت کیا گیا ہو بلکہ اس سے قبل اس خاندان میں دو مرتبہ پشاور اور راولپنڈی میں خریدا اور فروخت کیا جاچکا ہے، ایک مرتبہ پولیس نے انہیں پشاور سے بازیاب کرایا تھا۔

شکایت میں کہا گیا کہ ڈسکہ میں بھٹہ مالکان نے ان کے کھاتے کی مد میں پہلے سے بھاری رقم کا جعلی قرضہ ظاہر کیا جس کے بعد وہ انہیں معمولی اجرت دیے رہے تھے، تاہم پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کردیا گیا تاہم اس ضمن میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 9 مئی 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں