چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں کی نقل حرکت پر پابندی اور پاک امریکا تعلقات کا معاملہ اٹھانے پر وزارتِ خارجہ کے حکام کو طلب کرلیا ہے۔

سینیٹ میں اپوزیشن نے وزیرِ خارجہ کی عدم تعیناتی اور امریکا کی جانب سے سفارتکاروں پر لگائی جانی والی پابندیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کردیا۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمٰن نے واشنگٹن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حمل کو محدود کرنے سے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان مزید تلخی بڑھے گی۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزيشن لیڈر شیری رحمٰن نے امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں پر پابندی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی۔

مزید پڑھیں: عمر خالد خراسانی پر پابندی کا معاملہ امریکی مداخلت پر رک گیا

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو 25 کلومیٹر تک محدود کردیا گیا ہے، تاہم پاکستان کے بھی اسی طرح کے اقدام اٹھانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تلخی بڑھے گی۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں کوئی وزیر خارجہ نہیں، چار سال مسلسل تنقید کے بعد وزیر خارجہ تعینات کیا گیا وہ بھی اقامہ زدہ ہوکر چلے گئے جبکہ امریکہ کے لیے نئے سفیر بھی نیب زدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی پابندیاں ہٹانے والی کمیٹی کی جانب سے کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے رہنما عمر خالد خراسانی پر سے پابندیاں اٹھا لینا انتہائی تشویش ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمر خالد خراسانی آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) سمیت دہشت گردی کے متعدد حملوں کے ماسٹر مائنڈ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 19-2018: سینیٹ نے قومی اسمبلی کو 157 سفارشارت پیش کردیں

اس سے قبل سینٹ نے مہاجرین کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون وضع کرنے کا بل 2017، انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنولوجی بہاولپور کو بطور ڈگری عطا کرنے کا ادارہ بنانے کے بل کے علاوہ کم عمر بچوں کے لیے فوجداری نظام انصاف کے لیے قانون وضح کرنے کا بل بھی منظور کیا۔

ایوان میں مصیبت زدہ اور قید خواتین فنڈ ایکٹ 1996 میں مزید ترمیمی بل سمیت 13 بلوں کی منظوری دی گئی۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے رہنما عمر خالد خراسانی پر پابندی کی درخواست پر عمل درآمد کا معاملہ امریکی اعتراض کے بعد روک دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں