اسلام آباد: آئندہ انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس ضمن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کی سربراہی میں اپنے روایتی نشان شیر کے لیے درخواست دے دی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین (پی پی پی پی) نے سابق صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بلاول بھٹو زرداری کی چیئرمین شپ میں ایک ہی انتخابی اتحاد کے تحت تیر کے نشان سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔

خیال رہے کہ 2013 میں پی پی پی پارلیمینٹیرین کو تیر اور پی پی پی کو دو تلواروں کا نشان مختص کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی نشان کیلئے 15 مئی سے درخواستیں دی جائیں، ای سی پی

اسی طرح دیگر سیاسی جماعتیں بھی اپنے روایتی نشانات کے لیے درخواستیں جمع کرائیں گی، جیسا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لیے (بلا)، متحدہ قومی موومنٹ (پتنگ)، جماعت اسلامی (ترازو)، عوامی نیشنل پارٹی (لالٹین)، اور جمیعت علمائے اسلام کے لیے کتاب کا انتخابی نشان ماضی کے انتخابات میں جاری کیا جاچکا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 2017 کے انتخابی ایکٹ کے تحت ہر انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کے مقرر کیے گئے وقت میں انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے لیے درخواست دینا ضروری ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے 15 مئی کو آخری تاریخ مقرر کی ہے جبکہ درخواست میں ترجیح کی بنیاد پر انتخابی نشانات کی فہرست اور گزشتہ انتخابات میں استعمال شدہ نشان کا بھی ذکر کرنا ہوگا، اس کے ساتھ ہر درخواست پر پارٹی سربراہ کے دستخط ہونے بھی ضروری ہیں جس کے بعد الیکشن کمیشن مطلوبہ درخواست کے شرائط پر پورا اترنے کے بعد انتخابی نشان الاٹ کردے گا۔

مزید پڑھیں: ن لیگ انتخابی نشان حاصل کرنے کی اہل نہیں رہی: الیکشن کمیشن

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ قانون کے مطابق گزشتہ انتخابات میں الاٹ کیے گئے نشان کا دوبارہ حصول ہر پارٹی کا حق ہے، اسی طرح کسی سیاسی جماعت کو پچھلے الیکشن میں الاٹ کیے گئے نشان پر فوقیت دی جائے تا وقت یہ کہ وہ کسی انتخابی اتحاد میں شامل ہو۔

تاہم اگر کوئی سیاسی جماعت کسی ایسے انتخابی نشان کی الاٹمنٹ چاہے جو گزشتہ عام انتخابات میں کسی اتحاد کو دیا گیا ہو یا اس کے 2 یا زائد امیدوار ہوں تو اس کے فیصلے کے لیے قرعہ اندازی کی جائے گی۔

حکام کا مزید کہنا تھا کسی انتخابی نشان پر تنازعے کی صورت میں الیکشن کمیشن درخواستیں وصول ہونے کے بعد چند دن میں ہی اس کا فیصلہ کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 23 نئے انتخابی نشان منظور

واضح رہے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر سیاسی جماعتوں کی فہرست کے نئے اصول و ضوابط کے تحت صرف 110 جماعتوں کا اندراج ہے جبکہ گزشتہ انتخابات میں صورتحال یہ تھی کہ نومبر 2012 الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں دستیاب انتخابی نشانات کم پڑ گئے تھے۔

خیال رہے کہ 2013 کے الیکشن میں رجسٹر سیاسی جماعتوں کی تعداد 216 تھی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 14 مئی 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں