لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹس ( ایس آر یو) کے منصوبے ویمن آن ویلز کے تحت خواتین میں 700 موٹرسائیکلیں تقسیم کردی گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خواتین میں موٹرسائیکلز کی تقسیم کے حوالے سے الحمرہ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں وزیر پنجاب ایکسائز مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کی جانب سے خواتین کو چابیاں دی گئیں۔

اس موقع پر انہوں نے ابتدائی طور پر اس پروگرام کو پنجاب کے 5 اضلاع میں شروع کیا گیا تھا لیکن اب اسے تمام 36 اضلاع تک پھیلانے کا ارداہ ہے تاکہ معاشرے میں خواتین کے موٹرسائیکل چلانے کے رجحان کو عام کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: مردوں کے مقابلے میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں واضح کمی

انہوں نے کہا کہ ملک جب ہی ترقی کرے گا جب خواتین بااختیار اور بہادر ہوں گی اور وہ اپنے خلاف ہونے والے اقدام کو روکنے کے لیے تیار ہوں گی۔

انہوں نےکہا کہ اس مںصوبے کے تحت خواتین سبسڈائزڈ ریٹس پر موٹر سائیکل خرید سکیں گی اور اس میں ٹریفک پولیس کا تعاون بھی حاصل ہے جو ان خواتین کو موٹرسائیکل چلانے کی تربیت فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت خواتین 25 ہزار روپے میں موٹر سائیکل خریدنے کے قابل ہوں گی، پہلے مرحلے میں لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، سرگودھا اور ملتان میں 3 ہزار خواتین کو موٹرسائیکلیں فراہم کی جائیں گی جبکہ ان موٹرسائیکلوں کو خاص طور پر خواتین کیلئے اٹلس ہونڈا کمپنی سے تیار کروایا گیا ہے۔

اس حوالے سے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور وکیل حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ خواتین کے حوالے سے مثبت سماجی تبدیلی مرکزی سطح پر سامنے آئی اور یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ بہت سی خواتین نے اس تقریب میں شرکت کی۔

انہوں نے خواتین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’ مجھے امید ہے کہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی، ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے خواتین کے آزادانہ سفر کرنے کو یقینی بنایا گیا اور امید ہے کہ شہباز شریف خواتین کے لیے سڑکوں کو بھی محفوظ بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کی 98 فیصد خواتین کو طبی و تعلیمی سہولیات میسر نہیں‘

تقریب سے خطاب کے دوران شرکت گاہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریدہ شاہد کا کہنا تھا کہ 1948 میں قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہیں لیکن آج کے دور میں خواتین کو صرف چار دیواری تک محدود کردیا گیا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ’یہ ملک صرف مردوں اور لڑکوں کے لیے نہیں ہے بلکہ یہاں کی سڑکیں خواتین کے لیے بھی تعمیر کی گئی ہیں‘۔

اقوام متحدہ خواتین کے کنٹری ڈائریکٹر جمشید قاضی کا کہنا تھا کہ حالیہ سروے کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والی 86 فیصد خواتین کو ہراساں کیا جاتا اور اس طرح کے زیادہ تر واقعات بس اسٹاپ پر دیکھے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں