پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے ممبئی حملوں سے متعلق ان کے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے جاری اعلامیے کو مسترد کردیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ افسوسناک، تکلیف دہ ہے جبکہ یہ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔

اپنی گفتگو کے دوران نواز شریف نے اس معاملے پر قومی کمیشن بنانے کا مطالبہ دوہراتے ہوئے کہا کہ کمیشن بننا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے۔

مزید پڑھیں: ’ممبئی حملوں پر بیان کے بعد کی صورتحال میں نواز شریف کے ساتھ ہوں‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا تھا کہ اگر میری باتیں ناگوار گزرتی ہیں اور میں غدار اور ملک دشمن ہوں تو ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور ان کا حساب کتاب ہوجائے، جو لوگ مجھے غدار کہتے ہیں وہ بھی اس کمیشن کے سامنے آئیں اور پھر جو مجرم ہو اسے سرعام پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔

احتساب عدالت کے باہر بات چیت میں نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہی باتیں کی تھیں کہ گھر کو ٹھیک کریں اور اسے سدھاریں لیکن ان باتوں کو ڈان لیکس بنا دیا گیا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہو نہیں رہا بلکہ ہوچکا ہے، آپ بتا دیں دنیا کا کون سا ملک ہمارے ساتھ ہے؟

انہوں نے کہا کہ پتہ لگنا چاہیے کہ ملک میں دہشت گردی کی بنیاد کس نے رکھی تھی، ہمارا اتنا پیارا ملک تھا، اب اسے دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، ممبئی حملوں سے متعلق بیان بے بنیاد قرار

خیال رہے کہ پاک فوج کی ‘تجویز’ پر ممبئی حملوں کے حوالے سے میڈیا میں 'گمراہ کن' بیانات پر مشاورت کے لیے 14 مئی کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر میں جاری بیان میں کہا تھا کہ ‘میڈیا میں ممبئی حملوں کے حوالے سے چلنے والے گمراہ کن بیان پر مشاورت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں پیر کی صبح قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز دی گئی تھی’۔

یہ بھی پڑھیں: ’اگر میں غدار اور ملک دشمن ہوں تو ایک قومی کمیشن بنایا جائے‘

میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے کسی میڈیا کے بیان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ تجویز سابق وزیراعظم نواز شریف کے ڈان کو ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں پر دیئے گئے بیان پر میڈیا میں ایک نیا تنازع کھڑا ہوا ہے۔

14 مئی کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی جانب سے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو متفقہ طور پر گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیا گیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق شرکا نے الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیرِاعظم کے بیان سے جو رائے پیدا ہوئی ہے وہ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔

نواز شریف کا متنازع تصور کیا جانے والا بیان

یاد رہے کہ 12 مئی 2018 کو ڈان اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

یہ عمل ناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر ژی جنگ نے بھی کہی، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو 7 فیصد ہوسکتی تھی لیکن نہیں ہے۔

نواز شریف سے جب پوچھا گیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کی وجہ کیا تھی، تو انہوں نے براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے معاملات کا تذکرہ کرتے کہا کہ ہم نے اپنے آپ کو تنہا کرلیا ہے، ہماری قربانیوں کے باوجود ہمارا موقف تسلیم نہیں کیا جارہا، افغانستان کا موقف سنا جاتا ہے لیکن ہمارا نہیں، اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں