استنبول: ترک صدر رجب طیب اردگان نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کو عالمی جنگ عظیم دوئم میں یہودیوں کے ساتھ ہونے والے نازی ظلم و ستم سے تشبیہ دے دی۔

استنبول میں مسلم رہنماؤں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ غزہ میں ہونے ہمارے بھائیوں کے ساتھ ہونے والا ظلم و ستم اور یورپ میں 75 سال قبل یہودی لوگوں کی طرف سے برداشت کیے گئے ظلم و ستم میں کوئی فرق نہیں ہے‘۔

اس موقع پر رجب طیب اردگان نے غزہ پٹی پر 60 سے زائد فلسطینیوں کی اموات پر اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میں واضح اور کھلا کہنا چاہوں کہ جو کچھ اسرائیل کررہا وہ سفاکانہ عمل اور ریاستی دہشت گردی ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کے حق میں ووٹ

قبل ازیں استنبول کے ینیکاپی کے علاقے میں ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے درجنوں فلسطینیوں کی اموات پر اقوام متحدہ اور امریکا پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل کے خلاف مسلم امہ کو فلسطینیوں کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مسلم اتحاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ واشنگٹن کے خلاف کھڑے ہونے میں اپنی قانونی حیثیت کھو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر مسلم دنیا غزہ میں ہونے والے ظلم کے خلاف متحد ہو تو اسرائیلی جارحیت باقی نہیں رہے گی‘۔

رجب طیب اردگان نے کہا کہ اقوام متحدہ پہلے ہی اپنی قانونی حیثیت کھوچکا ہے اور وہ امریکا کے خلاف کوئی موثر اقدام اٹھانے میں بھی ناکام ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: درجنوں فلسطینیوں کا قتل: ترکی نے اسرائیلی سفیر کو ملک سے جانے کا کہہ دیا

خیال رہے کہ اس سے قبل فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کو ترک صدر نے ’ نسل کشی‘ کہتے ہوئے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا تھا۔

اس کے علاوہ غزہ میں ہونے والے واقعے کے بعد اسرائیل اور ترکی کے درمیان سفارتی تناؤ بھی بڑھ گیا تھا اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے سفیروں کو اپنے ملکسے جانے کا کہہ دیا تھا۔

علاوہ ازیں مسلم رہنماؤں کی کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر دفاع خرم دستگیر اور دیگر حکام کے ہمراہ ترکی پہنچے تھے اور پاکستان کی جانب سے غزہ میں ہونے والے تشدد کی آزاداہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔


یہ خبر 19 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں