جیسا کہ موجودہ حکومت کی مدت آئندہ چند روز میں ختم ہونے جارہی ہے، ملک کو اس شخص کے نام کے سامنے آنے کا انتظار ہے جو آئندہ عام انتخابات کو وقت پر اور شفاف انداز میں کرانے کی ذمہ داری اٹھائے گا۔

ڈان ڈاٹ کام نے تجزیہ کاروں سے پوچھا کہ ان کے مطابق ملک کا نگراں وزیر اعظم کون ہوگا اور اپنے محدود اختیارات میں وہ ایسے کیا اقدامات اٹھائیں گے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک میں عام انتخابات نا صرف وقت پر ہوں بلکہ صاف اور شفاف بھی ہوں۔

زاہد حسین

نگراں وزیر اعظم کا کردار ایک واچ ڈاگ کا ہے۔ انہیں یہ یقینی بنانا کہ انتخابات شفاف ہوں لیکن ان کے پاس زیادہ اختیارات نہیں ہیں۔

نگراں وزیر اعظم کے لیے چند نام گردش کر رہے ہیں۔ ان میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق نمائندے عبداللہ ہارون اور سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے نام بھی شامل ہیں۔ میرے خیال میں تصدق حسین جیلانی بہترین انتخاب ہوں گے کیونکہ ان کی شخصیت غیر متنازع ہے۔

مبشر زیدی

نگراں وزیر اعظم اس کو ہونا چاہیے جو غیر جانبدار ہو، اس لیے نگراں وزیر اعظم کے لیے عام طور پر اس شخص کو منتخب کیا جاتا ہے جو سیاستدان نہ ہو یا جس کا سیاست میں کامیاب کیریئر نہ رہا ہو۔

مسئلہ یہ ہے کہ ان دنوں ایسا شخص ڈھونڈنا مشکل ہے جو غیر جانبدار ہو۔ میرے خیال میں یہ دانشمندی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے امیدواروں کے نام ابھی راز رکھا ہے۔

ملک کے موجودہ سیاسی ماحول میں یہ پہلے سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ نگراں وزیر اعظم ایک جانبدار شخص ہو، جو عام انتخابات کو وقت پر اور شفاف انداز میں کرانے کو یقینی بنا سکے۔

محدود اختیارات کے ساتھ نگراں وزیر اعظم کے لیے یہ مشکل ہوگا کہ وہ ایک پارٹی کو دوسری پارٹی پر الزام تراشیوں سے روک سکیں۔

ضرار کھوڑو

نگراں وزیر اعظم کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے اور یہ عہدہ انتہائی غیر متعلقہ ہے۔ تاہم موجودہ سیاسی ماحول میں، جہاں ہر کوئی بہت تقسیم ہے، جس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے وہ یہ کہ نگراں وزیر اعظم اس شخص کو منتخب کیا جائے جو غیر جانبدار ہو۔

عارفہ نور

نگراں وزیر اعظم کے لیے کئی نام گردش کر رہے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ بات بلکل معنی نہیں رکھتی یہ عہدہ کون سنبھالتا ہے کیونکہ ان کا آئندہ عام انتخابات میں کوئی خاص اثر و رسوخ نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن پہلے ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرچکا ہے اور موجودہ سیاسی ماحول میں کوئی بھی اسٹیک ہولڈر انتخابات میں تاخیر نہیں چاہے گا، کیونکہ یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا اس لیے نگراں وزیر اعظم کے پاس اس حوالے سے کچھ خاص کرنے کے لیے نہیں ہوگا۔

تاہم صوبائی سیٹ اَپس کا اہم کردار ہوگا کیونکہ وہ صوبوں میں الیکشن کے عمل کی نگرانی کریں گے۔ اس لیے نگراں وزیر اعظم کا عہدہ کوئی خاص معنی نہیں رکھتا۔

تبصرے (0) بند ہیں