اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی اور جہانگیرخان ترین کے مابین اختلافات ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آگئے اور پارٹی اجلاس کے دوران دونوں ایک دوسرے پر پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچانے کا الزام لگا تے رہے۔

اس دوران پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے مداخلت کی اور جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے دونوں رہنماؤں کے درمیان معاملے کو فوری ٹھنڈا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان ’نیٹو‘ کمانڈر ہیں، احسن اقبال

ذرائع نے بتایا کہ الزامات لگانے کا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے شرکاء کی توجہ مغربی پنجاب کے صدر اور سابق رکن قومی اسمبلی رائی حسن نواز کی جانب دلوائی اور کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 3 سال قبل انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

جب شاہ محمود قریشی نے رائی حسن نواز کی جانب سے کیے گئے فیصلوں پر سوال اٹھایا تو پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے یہ معاملہ اٹھا کر ان کی جانب اشارہ کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین نے کہا کہ اگر کوئی انہیں مشیر کے فرائض انجام ادا کرتا نہیں دیکھ سکتا تو وہ اپنے گھر جانے کے لیے تیار ہیں جہاں کرنے کے اور بہت سے کام ہیں۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان اور نواز شریف کے کیس کا موازنہ کرنا ناممکن'

بعدازاں جہانگیر ترین نے شاہ محمود قریشی کی پارٹی میں کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے اپنی خدمات گنوانی شروع کردی۔

اس صورتحال میں عمران خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین قابل احترام اور عزت کے قابل ہیں اور انہیں پارٹی کے وسیع تر مفاد کے لیے اپنے اختلافات کو دور کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ جہانگیر ترین گزشتہ برس دسمبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد سے پی ٹی آئی میں کوئی عہدہ نہیں رکھتے تاہم وہ اس وقت بطور مشیر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

اس حوالے سے جب شاہ محمود قریشی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جہانگیرترین سے تلخ کلامی کے واقع کی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایسا کوئی جھگڑا یا تلخ کلامی کا واقعہ پیش نہیں آیا، تاہم میں نے ای سی پی کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں قانونی نقطہ اٹھایا تھا’۔

یہ پڑھیں: عمران خان کی چوہدری نثار کو تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت

دوسری جانب جہانگیر ترین نے معاملے پر بات کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ وہ عوام کے سامنے پارٹی کے داخلی امور پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر دوسرے کررہے ہیں، وہ ان کا ضمیر ہے لیکن میں اپنے اعلیٰ اخلاقی قدروں کی پاسداری کروں گا’۔

علاوہ ازیں جب پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے معاملے کو دباتے ہوئے کہا کہ ‘وہ مسئلہ 85 سیکنڈز کا تھا’۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پی ٹی آئی کے دونوں سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے ہوں۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین اور سینیٹر چوہدری سرور کو ملنے والی پارٹی اہمیت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی زیادہ خوش نہیں اور ان کا ماننا ہے کہ دونوں رہنما پیسوں کی وجہ سے سیاست کا حصہ ہیں۔


یہ خبر 23 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں