• KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C
  • KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C

’وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 9 ذیلی محکمے خزانے پر بوجھ ہیں‘

شائع May 24, 2018

اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے بتایا ہے کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 14 ذیلی محکموں میں سے 9 ذیلی محکمے خزانے پر بوجھ ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اجلاس میں ارکان نے مزید بتایا کہ پاکستان میں جی ڈی پی کا 0.0005 فیصد تحقیقاتی کاموں کے لیے مختص کیا جاتا جبکہ اس کےلیے 2 سے 4 فیصد مختص ہونا چاہیے۔

کمیٹی میں موجود پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ 09-2008 میں جب وہ جے یو آئی ف میں تھے اور وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر تھے تو اس وقت مختلف محکمے کام نہیں کرتے تھے، لہٰذا انہیں بند کردینا چاہیے اور اس کے بجائے نجی شعبے کے کام کو فروغ دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: نشینل انسٹیٹیوٹ آف سائنس ٹیکنالوجی میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے غیر تعلیم یافتہ لوگوں کو اداروں کا سربراہ تعینات کردیا جاتا ہے اور انہیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ معاملات کو کس طریقے سے دیکھا جاتا۔

اعظم سواتی کی جانب سے تجویز دی کہ کمیٹٰی کو صوبوں کی جانب سے قائم کردہ اپنی فوڈ اتھارٹی کو سراہنا چاہیے اور غذائی معیار کو یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے آبی وسائل کو وزارت پانی کے حوالے کردینا چاہیے کیونکہ وہ اپنا کام بہتر طریقے سے انجام نہیں دے رہا، کونسل کے تحت اسلام آباد میں 28 واٹر فلٹریشن پلانٹس لگائے گئے تھے لیکن آج ان میں سے آدھے سے زیادہ غیر فعال ہیں، کیونکہ انہیں پانی صاف کرنے کے لیے کلورین تک فراہم نہیں کیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے انسولین بنانے کے منصوبے میں 98 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں دیکھیں اور یہ رقم 36 مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے نکالی گئی تھی، تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے اس معاملے میں مدد سے صرف 65 کروڑ روپے واپس حاصل ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ شعبہ اوقیانوس ( سمندری معلومات سے متعلق) کی جانب سے 50 کروڑ روپے کی کشتی خریدنے کی کوشش کی گئی جو مارکیٹ میں 10 کروڑ روپے کی دستیاب تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ حکومتی ترجیحات سے محروم

رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی جانب سے اچھا کام کیا گیا، اسی طرح نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بھی بہتر خدمات انجام دیں۔

اجلاس کے دوران آزاد سینیٹر دلاور خان نے تمام منصوبوں میں بدعنوانی اور مخصوص نشستوں پر غلط لوگوں کی تقرری کے بارے میں بات کی۔

اس موقع پر ایک اور آزاد سینیٹر نزہت صادق کی جانب سے تجویز دی گئی کہ کمیٹی ایسے اداروں کے دفاتر کا دورہ کرے اور کمیوں کی نشاندہی کرے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ صاف پانی بہت ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025